|
نیپال میں ایک بس جس پر بھارتی سیاح سوار تھے ایک ہائی وے سے پھسل کر ایک دریا میں گر گئی جس کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے۔
یہ بس سیاحتی شہر پوکھرا سے دارالحکومت کھٹمنڈو جا رہی تھی جب وسطی ڈسٹرکٹ تناہون میں دوپہر کے قریب یہ حادثہ پیش آیا۔
تناہون کے ڈسٹرکٹ اہلکار جناردن گوتم نے اے ایف پی کو بتایا، کہ بس میں سوار "43 میں سے 27 افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔"
امدادی کارکنوں نے متلاطم دریائے مرسیانگڈی سے مسافروں کو پانی سے نکالنے کے لیے بھر پور کوشش کی ۔
مزید 16 زخمی مسافروں کو علاج کے لیے فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کھٹمنڈو پہنچایا گیا۔
حکام نے بتایا کہ بس میں سوار تمام افراد بھارتی شہری تھے جوایک رات قبل پوکھرا ٹھہرنے کے بعد کھٹمنڈو جا رہے تھے۔
گوتم نے کہا، "مرنے والوں میں سے ، 26 افراد کی لاشیں فی الحال ایک مقامی اسپتال میں ہیں اور تمام کارروائی کے بعد انہیں پوکھرا بھیجا جائے گا۔"
بھرت پور کے اسپتال میں ایک شخص علاج کے دوران چل بسا۔
گوتم نے مزید کہا، "آج ہماری توجہ مسافروں کو بچانے پر مرکوز تھی اب ہم اس واقعے کی چھان بین کریں گے۔"
ہمالیائی ملک میں ناقص سڑکوں، خراب گاڑیوں اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کے نتیجے میں مہلک حادثات نسبتاً عام ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال اپریل سے اب تک ، بارہ ماہ میں نیپال کی سڑکوں پر لگ بھگ 2,400 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
جمعے کو ہونے والا یہ حادثہ اس کے ایک ماہ بعد پیش آیا ہے جب قریبی ڈسٹرکٹ چٹوان میں مٹی کے تودے گرنے کے باعث دو بسیں جن میں 59 مسافر سوار تھے دریا میں بہہ گئیں ۔
اس حادثے میں تین افراد زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے، لیکن حکام اس وقت سے اب تک صرف 20 لاشیں نکالنے میں کامیاب ہو سکے ہیں، اور دونوں بسوں اور لاپتہ مسافروں کی باقیات کی تلاش جاری ہے۔
جنوری میں نیپال گنج سے کھٹمنڈو جانے والی ایک بس کے دریا میں گرنے سے 12 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے تھے۔
نیپال میں ہر سال مون سون کے موسم میں سڑکوں کا سفر مزید جاں لیوا ہو جاتا ہے کیونکہ اس پورے پہاڑی ملک میں ہونے والی بارشیں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا باعث بنتی ہیں۔
SEE ALSO: نیپال لینڈ سلائیڈنگ: دو بسیں 50 سے زیادہ مسافروں کے ساتھ دریا میں بہہ گئیںملک کی وزارت داخلہ کے مطابق، جون میں مون سون شروع ہونے کے بعد سے ملک بھر میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنے سے 170 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پورے جنوبی ایشیا میں جون سے ستمبر تک ہونے والی مون سون کی بارشیں موسم گرما کی گرمی سے کچھ سکون فراہم کرتی ہیں۔او پانی کی رسدوں کو دوبارہ بھرنے کے لیے بہت اہم ہیں، لیکن بڑے پیمانے پر موت اور تباہی کا باعث بھی بنتی ہیں۔
مون سون کی بارشوں کی پیشین گوئی کرنا مشکل ہے اور ان میں کافی فرق ہوتا ہے، لیکن سائنس دان کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی موسم کو مزید شدید اور بے قاعدہ بنارہی ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایفپی سے لیا گیا ہے۔