انڈونیشیا کے شدت پسند کو، جن پرکار بم بنانے میں معاونت کا الزام تھا، 20سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ بم 2002ء میں بالی کے نائٹ کلب پر ہونےوالے حملوں میں استعمال کیا گیا، جِس میں 202افراد ہلاک ہوئے۔
عمر پاتک، جنھیں انڈونیشیا کا میڈیا ’تباہ کُن‘ کے نام سے پکارتا ہے، اُن پرقتل کی سازش کرنے اور متعدد دیگر الزامات عائد تھے، جن میں بم تیار کرنے اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
انڈونیشیا کی ایک عدالت نےپاتک کو اِن الزامات میں ملوث پایا اور مزید یہ کہ وہ 2000ء میں جکارتہ میں کرسمس کے موقعے پر کلیساؤں پر کیے جانے والے ہلاکت خیز حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔
استغاثے کے وکلا نے پاتک کو پھانسی کی جگہ عمر قید کی سزا دیے جانے کی استدعا کی تھی، کیونکہ اُنھوں نے بم حملوں پر اپنی ندامت کا اظہار کیا تھا۔ بالی کےسیاحتی مرکز میں ہونے والے اس ہلاکت خیز واقعے میں زیادہ ترغیر ملکی سیاح ہلاک ہوئے تھے۔
پاتک القاعدہ کے ایک سرکردہ رکن رہے ہیں، جن کا تعلق جامیہ اسلامیہ سے تھا۔ گذشتہ سال اُنھیں پاکستان کے شمال مغربی علاقے کے ایک قصبے سےگرفتار کیا گیا، جہاں امریکی فوجوں نے القاعدہ کے راہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
پاتک کا کہنا تھا کہ اُن کے بالی پہنچنےسے پہلے ہی وہاں بم تیار ہو رہے تھے اور یہ کہ اُنھوں نے استعمال ہونے والے بموں میں 50کلوگرام سے کم مقدار میں آتشیں اسلحے کا آمیزہ تیار کرنے میں مدد دی تھی۔