انڈونیشیامیں سخت گیر موقف رکھنے والے مسلمانوں کے ایک ہجوم اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے بعد مظاہرین نے دوگرجا گھروں کو آگ لگا دی ۔ مظاہر ین کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے یہ اقدام توہین اسلام کے مبینہ طو ر پر مرتکب ہونے والے ایک عیسائی کو عدالت کی طرف سے انتہائی کم سزا دینے کے خلاف کیا ہے ۔
اسلام کے بارے میں مبینہ طور پر منافرت پید ا کرنے والی کتب اور دیگر شائع شدہ مواد کی تقسیم پر58سالہ اینٹونیس بیوگین ’Antonius Bawengan ‘ کو منگل کے روز پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔
لیکن لگ بھگ ایک ہزار مشتعل مظاہرین نے جاوا میں عدالت کے باہر پولیس پر پتھراؤ کیا اور کہا کہ بیوگین کو موت کی سزا دی جانی چاہیئے تھی۔ مظاہر ے میں شامل افراد نے بعد میں دو گرجا گھر وں کو آگ لگادی جب کہ ایک تیسرے چرچ کو بھی نقصان پہنچایا۔
ایک روز قبل انسانی اور مذہبی حقو ق کی عالمی تنظیموں نے انڈونیشیا کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ گذشتہ اتوار کو اقلیتی احمدیہ فرقے سے وابستہ افراد پر حملے کی تحقیقات کر ے۔ مظاہرین نے اُن افراد پر اُس وقت حملہ کیا جب اُنھوں نے مغربی جاوا کے علاقے میں اپنے فرقے کے رہنماء کے گھر میں پناہ لے رکھی تھی۔
انٹرنیٹ کے ذریعہ منظرعام پر آنے والی ایک ویڈیو کے مطابق اس حملے میں تین افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے تھے۔
انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا مسلمان ملک ہے اور مذہبی برداشت کے حوالے سے اسے شہرت حاصل ہے لیکن حالیہ سالوں میں سخت گیر موقف رکھنے والے گروہوں کی تعداد میں اضافہ ہو ا ہے۔