افغانستان کے مغربی صوبے فرح میں ایک عدالت پر طالبان کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 44 ہوگئی ہے جس میں 10 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں
واشنگٹن —
افغانستان کے مغربی صوبے فرح میں ایک عدالت پر طالبان کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 44 ہوگئی ہے جس میں 10 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے عرصے میں افغان شدت پسندوں کی جانب سے کیا جانے والا یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔
صوبے فرح کے گورنر کے ترجمان عبدالرحمٰن ژاوندی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بارودی جیکٹیں پہنے اور خودکار ہتھیاروں سے لیس نو جنگجووں نے بدھ کو گورنر کے دفتر پر حملہ کردیا۔
ترجمان کے مطابق حملے کے وقت احاطے میں قائم ایک عدالت میں 10 طالبان جنگجووں کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک خودکش بمبار نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی کے دوران اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور مقدمے کا سامنا کرنے والے اپنے ساتھیوں کو چھڑا لے گئے ہیں۔
طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے کا مقصد صوبہ فرح میں سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانا تھا جنہیں، ترجمان کے بقول، طالبان ماضی میں کئی بار دھمکی دے چکے تھے کہ وہ حکومت کے لیے کام نہ کریں۔
افغان حکام کا کہناہے کہ حملے میں 34 عام شہری اور 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے عرصے میں افغان شدت پسندوں کی جانب سے کیا جانے والا یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔
صوبے فرح کے گورنر کے ترجمان عبدالرحمٰن ژاوندی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بارودی جیکٹیں پہنے اور خودکار ہتھیاروں سے لیس نو جنگجووں نے بدھ کو گورنر کے دفتر پر حملہ کردیا۔
ترجمان کے مطابق حملے کے وقت احاطے میں قائم ایک عدالت میں 10 طالبان جنگجووں کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک خودکش بمبار نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی کے دوران اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور مقدمے کا سامنا کرنے والے اپنے ساتھیوں کو چھڑا لے گئے ہیں۔
طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے کا مقصد صوبہ فرح میں سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانا تھا جنہیں، ترجمان کے بقول، طالبان ماضی میں کئی بار دھمکی دے چکے تھے کہ وہ حکومت کے لیے کام نہ کریں۔
افغان حکام کا کہناہے کہ حملے میں 34 عام شہری اور 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔