شام کے باغیوں کے زیر قبضہ شہر، حلب کے مکینوں نے اطلاع دی ہے کہ فضائی حملوں میں تیزی آگئی ہے، جس کے لیے مقامی مبصرین نے بتایا ہے کہ اس دوران کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے۔
حکومت شام نے اعلان کیا ہے کہ شہر پر تازہ حملہ ہوا ہے، جس سے قبل امریکہ اور روس جنگ بندی کے معاہدے کو بچانے میں ناکام رہے، جس کے تحت تقریباً ایک ہفتے تک مخاصمانہ کارروائیاں بند رہی ہیں۔
عینی شاہدین نے کہا ہے کہ حلب میں بم باری میں آنے والی شدت، جو اطلاعات کے مطابق شامی ہیلی کاپٹروں اور روسی لڑاکا طیاروں نے کیے، گذشتہ بدھ کی شام گئے سے جاری ہیں، جس میں رہائشی علاقوں اور عمارات کو نشانہ بنایا گیا، جو ’وائٹ ہلمیٹس‘ نامی رضاکار گروپ کے زیرِ استعمال تھیں۔
حلب ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے، جو 2012ء سے حکومت کی فوجوں، باغی میلیشیاؤں، اسلامی انتہاپسندوں اور کُرد لڑاکوں کے زیر استعمال ہے۔
شام کے شہری دفاع کے گروپ کے ایک رکن نے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ اس ہفتے ہونے والی بمباری اب تک کی گھمسان کی لڑائی ہے۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے اس گروپ کے خلاف ہونے والی زیادتی کےبدلے میں تھے، جنھیں وائٹ ہلمیٹس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،جس نے جمعرات کو بین الاقوامی ’رائٹ لائیولی ہُڈ ایوارڈ‘ جیتا، جو اِن حملوں میں زخمی ہونے والوں کو بچانے اور طبی امداد کی کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا۔