امریکی انٹیلی جینس کے اداروں کا کہنا ہے کہ روس نے 2016 کے امریکی انتخابات میں ان لائن پراپیگنڈے کے ذریعے بھی مداخلت کی تھی۔
لیکن ایک نئی رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکہ ہی واحد ہدف نہیں تھا۔ 2017 کی فریڈم آن نیٹ رپورٹ کے مطابق، اب جب کہ انٹر نیٹ کی آزادی میں عالمی سطح پر کمی ہو رہی ہے، غلط معلومات پھیلانے کی مہموں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
2017 کی فریدم آن دی نیٹ کی رپورٹ کے مطابق، اس وقت پہلے کی نسبت زیادہ حکومتیں اور لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کو محدود کرتے ہوئے اور اکثر أوقات انٹر نیٹ کی سنسر شپ کو نظر انداز کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس کی پکڑ دھکڑ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
فریڈم ان دی نیٹ کے دائریکٹر سانجا کیلی کہتے ہیں کہ ماضی میں ایسا دکھائی دیتا تھا کہ بہت سی حکومتیں گرفتاریوں، تعزیری قوانین یا بلاکنگ اورسینسر شپ پر انحصار کرتی تھیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ کسی مرحلے پر انہیں یہ إحساس ہوا کہ وہ طریقے کافی نہیں ہیں۔ اور اب وہ خود انٹر نیٹ کا رخ کر رہے ہیں تاکہ خود اپنے پیغام پھیلائیں جو بہت سے واقعات میں غلط معلومات پر مبنی ہوتا ہے۔
فریڈم ہاؤس نے آن لائن عالمی آبادی کے 87 فیصد حصے کے خيالات کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ مسلسل سات برسوں میں انٹر نیٹ کی آزادی میں کمی واقع ہوئی ہے اور چین اس فہرست میں سب سے زیادہ استحصالی ملک تھا ۔
ترکی، فلپائن اور وینزویلا، ان تین ملکوں میں شامل تھے جہاں کی حکومتوں نے ڈیجیٹل فورموں کو حکومت نواز خيالات پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔ وہیں چین میں تبت اور ایتھیوپیا کے اورومو جیسے علاقوں میں اقلیتی نسلی گروپس کی اکثریت والے علاقوں میں موبائل پر ایک دوسرے سے منسلک ہونے کے خلاف پہلے سے زیادہ پکڑ دھکڑ ہوئی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ حربے جمہوریت کو سبو تاژ کرتے ہیں۔
گلوبل پالیسی ڈولپمنٹ ایٹ دی انٹرنیٹ سوسائٹی کے نائب صدر سیلی وینٹ ورتھ کا کہنا ہے کہ ان سے واضح طور پر سیاسی تقارير یا ایسی چیزوں کو ختم کرنے کا حکومت کا مطلوبہ مقصد پورا ہوتا ہے جنہیں حکومت اپنے لیے پریشان کن سمجھتی ہے۔ لیکن اس سے ان کی اپنی مقامی معیشت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے سرمایہ کاری کے لیے کاروباری اداروں کو راغب کرنے کی اپنی اہلیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں ے آن لائن سروسز کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان سروسز کو جو ان کے کاروباری ادارے اپنا رہے ہوں۔، اور بہت سی ان ٹیکنالوجیز کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے جو ان کا ملک ممکن ہے بر آمد کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔
فریڈم ہاؤس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکہ میں بھی 2016 کی صدارتی مہم کے دوران غلط خبریں پھیلا کر اور ان صحافیوں کو، جنہوں نے اس وقت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو چیلنج کیا، آن لائن ہراساں کئے جانے کی وجہ سے انٹرنیٹ کی آزادی میں کچھ کمی ہوئی۔