انٹرنیٹ ہماری کتنی بڑی ضرورت بن چکا ہے اس کا اندازا ہم سبھی کو ہے لیکن کیا آسانی سے دستیاب آن لائن معلومات ہمارے حافظے کے لیے بھی اچھی ہیں؟
اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ انٹرنیٹ، معلومات کو یاد رکھنے، سیکھنے اور مسائل کو حل کرنے والی سوچ کے عمل کو متاثر کر رہا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق ہمارا انٹرنیٹ پر ضرورت سے زیادہ انحصار اور آن لائن معلومات تک آسان رسائی، یاداشت کے کام کے طریقوں کو تبدیل کر رہی ہے۔
جریدہ ' میموری' میں شائع ہونے والی موجودہ تحقیق کےمطابق انسان کا ورلڈ وائڈ ویب پر دستیاب معلومات پر انحصار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری سوچ کا عمل مستقل طور پر متاثر ہو رہا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سینتا کروز اور یونیورسٹی آف ایلی نوائے سے منسلک محققین کو پتا چلا ہے کہ یاداشت میں اضافے کے لیے انٹرنیٹ جیسی چیزوں پر انحصار کرنے کا رجحان، ہر استعمال کے بعد مزید بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق ہر بار جب ہم اپنی یاداشت میں اضافے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں تو ہمارا انحصار اس پر اور بھی بڑھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم یہ سوچ سکتے ہیں کہ یاداشت ایسا کچھ ہے جو دماغ میں ہوتی ہے لیکن تیزی سے یہ ایک ایسی چیز بنتی جا رہی ہے جو ہمارے دماغ کے باہر کچھ آلات کی مدد سے چلتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ بینجمن اسٹورم اور محققین کی ٹیم میں شامل پروفیسر سین اسٹون اور ایرن بینجمن کی طرف سے تین تجربات کئے گئے۔
جس میں شرکاء میں سوالات کے جوابات دینے کے لیے اسمارٹ فون یا گوگل تک پہنچنے کے امکانات کا تعین کیا گیا۔
شرکاء کو سب سے پہلے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور ان سے کچھ چیلنجگ سوالات کے جوابات پوچھے گئے ایک گروپ نے جوابات کے لیے صرف ذہن کا استعمال کیا تھا جبکہ دوسرے گروپ نے آن لائن معلومات پر انحصار کیا تھا۔
اس کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں شرکاء کو اختیار حاصل تھا کہ وہ اپنی پسند کے طریقے سے سوالات کے جوابات تلاش کریں۔
نتائج سے واضح تھا کہ شرکاء جنھوں نے جوابات دینے کے لیے ماضی میں انٹرنیٹ کا استعمال کیا تھا ان میں یاداشت کے بھروسے جوابات دینے والے شرکاء کے مقابلے میں انٹرنیٹ استعمال کرنے کے امکانات نمایاں تھے۔
بلکہ انھوں نے انٹرنیٹ کا انتخاب کرنے سے پہلے اپنےحافظے پر زور ڈالنا بھی ضروری نہیں سمجھا تھا ان میں ناصرف جوابات کے لیے انٹرنیٹ کو دوبارہ استعمال کرنےکا امکان زیادہ تھا بلکہ انھوں نے فوری طور پر انٹرنیٹ کو منتخب کر لیا تھا۔
نتائج سے پتا چلا کہ 30 فیصد شرکاء جنھوں نے انٹرنیٹ کا سہارا لیا تھا وہ صرف اپنے حافظے کے ساتھ ایک سادہ سوال کا جواب دینے کی کوشش میں ناکام رہے تھے۔
تحقیق کے اہم مصنف محقق بینجمن اسٹورم نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری یاداشت میں تبدیلی آ رہی ہے اور ہمارا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ جب ہم یاداشت میں اضافے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال بڑھاتے ہیں تو ہم اس پر اور بھی زیادہ انحصار کرنے لگتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہم اپنے طور پر کچھ یاد کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن اب ہم یہ زحمت گوارا نہیں کرتے ہیں اور جب معلومات انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے ذریعے آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے تو ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس پر زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں۔