ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے نگرانی کو تسلیم کرنے پر تیار ہے، جیسا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے میں کہا گیا ہے، لیکن اس سے تجاوز پر منبی نظرداری پر رضامند نہیں ہوگا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے اتوار کے دِن کہا کہ معاہدے کی بنیادی قانونی ساخت سے بالاتر نوعیت کی کوئی نظرداری، بقول اُن کے، ’تمام ترقی پذیر ملکوں کے مفادات کے خلاف قانونی نظیر بن جائےگی‘۔
مسٹر روحانی نے یہ بیان اس وقت دیا جب اُن کی اقوام متحدہ کے جوہری نظرداری پر مامور ادارے کے سربراہ، یکیا امانو سےتہران میں ملاقات ہوئی۔
اُنھوں نے ایران کے دارالحکومت میں ایک روزہ قیام اُس وقت کیا جب 25 اگست کی ڈیڈلائن قریب ہے، جس سے قبل ایران کو جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سامنے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق اطلاعات فراہم کرنے ہیں۔
امانو نے مذاکرات کو کارآمد قرار دیا اور کہا کہ اُنھیں اس بات پر اطمینان ہے کہ ایران نے اپنے جوہری عزائم کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کے حل کے سلسلے میں تعاون کا عہد کیا ہے۔
ایک طویل مدت سےامریکہ اور اُس کے مغربی اتحادی شبہے کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار تشکیل دے رہا ہے، جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری ترقیاتی پروگرام محض شہری مقاصد کے لیے ہے۔
ایران اس بات کا خواہاں ہے کہ مغرب کی طرف سے نافذ تعزیرات کے نتیجے میں اُس کی معیشت پر پڑنے والے نقصاندہ اثرات کا خاتمہ کیا جائے، جن کا مقصد ایران کی طرف سے جرہری ہتھیار بنانے کو ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔