ایران حکومت سرگرم کارکن ژیلا کرم زادہ کو دوبارہ جیل بھیجنے کے قریب

فائل فوٹو

ایران کی حکومت، ضمانت پر رہا ہونے والے انسانی حقوق کی کارکن ژیلا کرم زادہ مکوندی کو دوبارہ جیل بھیجنے کے قریب آ گئی ہے۔

ژیلا پرامن طریقے سے اسلام پسند حکمرانوں کی مخالفت کرتی آئی ہیں جس کی باعث انہیں مقدموں کا سامنا ہے۔

قبل ازیں اس ماہ ایران سے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس سے بات کرتے ہوئے ژیلا کرم زادہ کے ایک قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ ژیلا کو حکومت مخالف احتجاج میں شمولیت اور سوشل میڈیا پر حکومت مخالف نظریات پوسٹ کرنے پر چھ سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کی عدالت تہران برانچ نے ژیلا کرم زادہ اور ان کے وکیل کو 28 ستمبر کو سزا سے متعلق مطلع کیا تھا۔

ژیلا کرم زادہ کے ایک وکیل، بابک پاکنیا نے چار اکتوبر کے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں سزا سے متعلق بتایا تھا۔

ذرائع نے وی او اے کو بتایا کہ ایرانی جج سید علی مظلوم نے ژیلا کرم زادہ کو قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے پر پانچ سال اور حکومت مخالف پراپیگینڈہ پھیلانے پر ایک سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔

ایرانی قانون کےتحت، ژیلا کرم زادہ پر پانچ سال جیل کی سزا موثر ہو گی۔ ان کی ایک اپیل زیر التوا ہے، جس کی وجہ سے وہ ابھی تک ضمانت پر ہیں۔ حکام نے انہیں 12 نومبر، 2019 میں گرفتار کیا تھا اور انہیں 20 روز تک زیر حراست رکھا تھا۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ ان کے وکیل بابک پاکنیا نے 29 ستمر کو ان کی سزا کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

ایران میں سرکاری سرپرستی کے خبر رساں ادارے انصاف نے پانچ اکتوبر کو اپوزیشن کی ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ژیلا کرم زادہ کی سزا کے بارے میں ایک مضمون میں تذکرہ کیا تھا۔ تاہم ژیلا کرم زادہ کے مقدمے کے بارے میں سرکاری میڈیا میں ایرانی حکام کی جانب سے سرکاری سطح پر کوئی بات نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ اعلان کیا گیا ہے کہ عدالت کب ان کی اپیل کی سماعت کرے گی۔

وائس آف امریکہ کے ذرائع نے بتایا کہ ژیلا کرم زادہ کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب ایران بھر میں گیس کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہونے پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ ژیلا کرم زادہ ایک پر امن مظاہرے میں شریک ہوئی تھیں، جس میں انہوں نے نعرے لگائے تھے کہ ’’غربت، جنگ اور آمریت سے انکار۔‘‘

20 دن کی حراست کے دوران انٹیلی جنس کے اہل کاروں نے ان کی انسٹاگرام اور ٹیلی گرام پوسٹوں کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔

ژیلا کرم زادہ اور ان کے وکیل نے سزا کے خلاف سات ستمبر کو اپیل دائر کی تھی جس میں درخواست کی گئی تھی کہ ان کا مقدمہ دوبارہ سنا جائے۔ اپیل دوبارہ اسی جج کے پاس گئی جس نے پہلے انہیں سزا سنائی تھی۔

اگر اپیل کی سماعت کے بعد بھی سزا برقرار رکھی گئی،تو پھر گزشتہ 10 برسوں کے دوران، ژیلا کرم زادہ دوسری بار جیل جائیں گی۔ اس سے پہلے وہ 20 ماہ کی سزا کاٹ چکی ہیں۔ انہیں اس وقت کے صدر احمدی نجاد کے 2009 میں دوبارہ متنازع انتخاب پر حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 2011 سے 2013 تک جیل میں رکھا گیا تھا۔

ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ اس وقت بھی مقدمہ غیر منصفانہ تھا، اور انہیں انہی الزامات پر جیل بھیجا گیا تھا جو ان پر اب عائد کئے گئے ہیں۔