|
ایران کے شہر یزد میں پاکستانی زائرین کی بس کو پیش آنے والے حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو وطن واپس لانے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
کمشنر سکھر ڈویژن فیاض عباسی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جمعے کو سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے 28 لاشیں اور 15 زخمیوں کو سکھر ایئرپورٹ لایا جائے گا۔
انہوں ںے بتایا کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں کا تعلق مختلف شہروں سے ہے جنہیں ایئرپورٹ سے ہی اپنے علاقوں کی جانب روانہ کر دیا جائے گا۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایران کے شہر یزد میں پاکستانی زائرین کی بس حادثے کا شکار ہوئی تھی۔ زائرین عراق میں پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے چہلم کی سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔
ایرانی حکام نے تصدیق کی تھی کہ بس میں 51 زائرین سوار تھے جن میں سے 11 خواتین اور 17 مردوں سمیت 28 ہلاک اور 23 زخمی ہوئے تھے۔
ڈی سی سکھر کے مطابق ایران سے آنے والی لاشوں میں سے سب سے زیادہ ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے دس زائرین کی ہیں جب کہ کشمور کندھ کوٹ کی چھ، خیرپور چار، قمبر شہداد کوٹ تین، جامشورو اور کراچی کی دو دو جب کہ دادو سے تعلق رکھنے ایک شہری کی لاش شامل ہے۔
زخمیوں میں ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے آٹھ، قمبر شہدادکوٹ کے پانچ، خیرپور کے چار، دادو کے تین جب کہ جامشورو، شکارپور، کراچی، مٹیاری اور جھل مگسی سے ایک ایک زخمی شامل ہے۔
متاثرین کے ورثا مسلسل دو دن تک درست اور سرکاری معلومات کے لیے سخت پریشان رہے اور شکوہ کرتے رہے کہ انہیں اپنے پیاروں کے زندہ اور زخمی ہونے سے متعلق کچھ نہیں بتایا جا رہا۔ جس پر وائس آف امریکہ نے وزارتِ خارجہ کے کرائسز مینجمنٹ سیل سے رابطہ کیا تھا جس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایرانی حکام کی جانب سے تفصیلات حاصل کرنے میں تاخیر کا سامنا ہے۔
متاثرہ بس میں پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے زائرین سوار تھے۔ جن میں بیشتر کا تعلق لاڑکانہ، خیرپور میرس، کشمور اور ضلع نوشہرو فیروز سے بتایا جاتا ہے۔
کندھ کوٹ کے چھ افراد بس میں سوار تھے جن میں پانچ کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے جھنگل خان سھریانی نے بتایا کہ ان کی معلومات کا ذریعہ صرف سوشل میڈیا اور میڈیا میں آنے والی خبریں ہی ہیں لیکن حادثے سے متعلق کئی متضاد اطلاعات ہیں۔
حادثے کی شکار بس میں کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والے سیرت عباس شاہ بھی سوار تھے جن کے ورثا کا کہنا ہے کہ انہیں والد سے متعلق کبھی ہلاکت اور کبھی زخمی ہونے کی خبریں مل رہی تھیں۔
یزد بس حادثے میں زخمی ہونے والے خیرپور میرس سے تعلق رکھنے والے مجاہد لاڑک نے اہلِ خانہ کو ایک ویڈیو بھیجی جس میں انہوں نے اپنے ساتھ بھائی کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع دی۔
مجاہد لاڑک نے بتایا کہ حادثے میں معمولی زخمی ہونے والے زائرین کو ایرانی حکومت نے ہوٹلوں میں منتقل کر دیا تھا۔
ان کے بقول، حادثے کا شکار ہونے والی بس پاکستان سے راونگی کے بعد تین سے چار مرتبہ خراب ہوئی تھی اور بہت زیادہ دھواں نکال رہی تھی جس کے بارے میں ڈرائیور کو بتایا جس پر ڈرائیور نے کہا کہ مالک نے بس ٹھیک نہیں کرائی۔
بیشتر زائرین کا تعلق ضلع لاڑکانہ کے مختلف علاقوں سمیت لاڑکانہ شہر سے بتا جا رہا ہے۔
لاڑکانہ کے شہری آصف علی کلہوڑو نے بتایا کہ انہیں بس حادثے کی اطلاع 21 اگست کی صبح ساڑھے پانچ بجے ملی تھی اور شام کو انہیں بتایا گیا کہ ان کے بھائی عمران کلہوڑو ہلاک ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کے ساتھ اہلِ خانہ کا رابطہ ہوگیا ہے۔ مگر بیشتر زائرین کے ورثا کو درست معلومات نہیں مل رہی تھیں۔