رسائی کے لنکس

تحریکِ انصاف نے پانچویں مرتبہ اسلام آباد میں جلسہ ملتوی کیوں کیا؟


  • تحریکِ انصاف نے اسلام آباد کے علاقے ترنول چوک پر جمعرات کو شیڈول جلسہ ملتوی کر دیا ہے۔
  • وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مطابق عمران خان نے حکم دیا ہے کہ آج ترنول کے مقام پر ہونے والا جلسہ آج نہیں کرنا۔
  • علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اب یہ جلسہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں ہی ہوگا۔
  • ایسا اجتماع جس میں تشدد کا خدشہ ہو اس کی اجازت دینا انتظامیہ کے لیے مشکل ہوتا ہے: تجزیہ کار احمد بلال محبوب
  • پی ٹی آئی ملک کی بڑی پارلیمانی جماعت ہے۔ لیکن اس کے ساتھ حکومت کا رویہ کالعدم جماعت جیسا ہے: تجزیہ کار طاہر نعیم ملک

اسلام آباد—پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد کے علاقے ترنول چوک پر جمعرات کو شیڈول جلسہ اچانک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

جلسہ منسوخ کرنے کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ عمران خان نے حکم دیا ہے کہ آج ترنول کے مقام پر ہونے والا جلسہ آج نہیں کرنا۔ اب یہ جلسہ آٹھ ستمبر کو ہو گا۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی آٹھ ستمبر کو جلسہ کرنے کا اجازت نامہ جاری کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں ہی ہوگا۔

قبل ازیں حکومت نے 22 اگست کو ترنول میں ہونے والے جلسے کے لیے جاری اجازت نامہ منسوخ کر دیا تھا۔

تحریکِ انصاف کے جلسے کے منسوخ ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی ترنول کے مقام پر شاہراہیں کھلنے کی اطلاعات موصول ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

اس سے قبل اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا نے رپورٹ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر آج ہونے والا جلسہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

اعظم سواتی کے مطابق عمران خان نے انہیں جیل میں بلا کر جلسے سے متعلق ہدایات دی ہیں جب کہ چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے بھی جلسہ ملتوی کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

تحریکِ انصاف کی مقامی قیادت نے اسلام آباد جلسے میں شرکت کا ارادہ رکھنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔

‏پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں تین روز کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے جس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کیا گیا ہے۔

درخواست گزار ملک نجی اللہ نےاظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ تحریکِ انصاف کے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت نے دفعہ 144 لگائی ہے، حکومت کا یہ اقدام سیاسی بنیاد پر مبنی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔

تحریکِ انصاف کو ترنول میں جلسے سے روکنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے جی ٹی روڈ پر کنٹینرز رکھ دیے تھے جب کہ جلسہ گاہ کو بھی کھود دیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے جلسہ ملتوی کرنے کی ایک وجہ اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے احتجاج بھی بتایا۔

مذہبی جماعت مبارک ثانی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت پر اعلیٰ عدالت کے سامنے احتجا کا اعلان کر چکی ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے جلسے سے قبل اسلام آباد کے ریڈ زون کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا تھا۔ اب بھی ریڈ زون بدستور بند ہے۔

ریڈ زون کے اطراف سیکیورٹی کی بھاری نفری تعینات ہے اور کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اہلکار الرٹ ہیں۔

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

اسلام آباد انتظامیہ نے دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے جلسے اور دیگر جماعتوں کے احتجاج کے سبب کسی بھی ممکنہ صورتِ حال کے پیشِ نظر تمام سرکاری و نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر آفس کے مطابق بچوں کی حفاظت کے پیشِ نظر اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے جب کہ جمعرات کو دارالحکومت میں ریڈ زون بھی مکمل طور پر سیل ہو گا۔

پی ٹی آئی کے رہنما مسلسل یہ اعلان کر رہے تھے کہ اسلام آباد میں ترنول کے مقام پر ہر حال میں جمعرات کو جلسہ ہو گا۔

پی ٹی آئی کے جلسے کے اعلان کے بعد وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی زیرِ صدارت بدھ کو رات گئے امن و امان کا جائزہ لینے سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

وزیرِ داخلہ کے مطابق کسی کو ریڈ زون میں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور امن عامہ برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ پہلی ذمہ داری ہے۔ قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا اور امن و امان کی صورتِ حال خراب کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اسلام آباد میں ہر حال میں جلسہ ہو گا اور اگر انتظامیہ نے تشدد کا سہارا لیا تو ہم نہیں جھکیں گے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر تشدد ہوا تو وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ داخلہ محسن نقوی، آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد ذمہ دار ہوں گے۔

شیر افضل مروت نے حال ہی میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں جلسے کے انتظامات کی ذمہ داری سونپی ہے۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلسہ عمران خان کی ہدایت پر ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی عمران خان کے خلاف بنائے گئے نا جائز مقدمات کو ختم کرنے اور انہیں رہا کرانے کے لیے سیاسی قوت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

اسد قیصر نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا جلسہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ہو رہا ہے، اگر حکومت نے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی تو اس کی ذمے دار حکومت ہو گی۔

'تحریکِ انصاف حکومت کے ساتھ تصادم نہیں چاہتی'

مبصرین کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف موجودہ حالات میں حکومت کے ساتھ ٹکراؤ نہیں چاہتی کیوں کہ اس سے دونوں کا نقصان ہوگا اور ملکی حالات کسی غیر یقینی صورتِ حال کی جانب جا سکتے ہیں۔

پاکستان میں جمہوری اور پارلیمانی اقدار پر کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے 'پلڈاٹ' کے صدر احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ ایسا اجتماع جس میں تشدد کا خدشہ ہو اس کی اجازت دینا انتظامیہ کے لیے مشکل ہوتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے خطرات بھی ہیں اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم بھی اسلام آباد میں قیام پذیر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں جب سیکیورٹی اداروں پر پہلے سے دباؤ ہے ان کے لیے وفاقی دارالحکومت میں ایک بڑے عوامی جلسے کی اجازت دینا آسان فیصلہ نہیں ہے۔

احمد بلال محبوب نے کہا کہ اس ساری صورتِ حال کے باوجود انتظامیہ کو سیاسی سرگرمی کے لیے شہر سے باہر کسی کھلے مقام پر جلسے کی اجازت دینی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی اجازت نہ دیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کا جلسہ نہ کرنا دانش مندانہ فیصلہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر پی ٹی آئی اور حکومت کا تصادم ہوتا ہے تو یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا اور دونوں کو اس کا نقصان ہو گا۔

تاہم احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور اسے خود کو زندہ رکھنے کے لیے سیاسی ضروت ہے کہ وہ عوامی طاقت کا اظہار کریں۔

'تحریکِ انصاف کے ساتھ کالعدم جماعت جیسا سلوک ہو رہا ہے'

تجزیہ کار پروفیسر طاہر نعیم ملک کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی ملک کی بڑی پارلیمانی جماعت ہے۔ لیکن اس کے ساتھ حکومت کا رویہ کالعدم جماعت جیسا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد سے تحریکِ انصاف کو لاہور اور اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ لیکن اس کے برعکس مذہبی جماعتوں کے ساتھ حکومت کا رویہ بہت مختلف ہے جنہیں اسلام آباد میں آنے کی اجازت مل جاتی ہے۔

خیال رہے کہ روان ماہ ہی جماعتِ اسلامی نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں کئی روز تک دھرنا دیا اور اس کے علاوہ تحریکِ لبیک نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر دھرنا دیا۔

طاہر ملک کہتے ہیں کہ حکومت کو خوف ہے کہ عوام اکٹھے ہوں گے تو ایک تحریک بن سکتی ہے جو کہ ان کے لیے مشکلات پیدا کرے گی اس لیے وہ کسی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بار بار جلسے کے اعلان کے بعد منسوخی سے کارکنوں میں مایوسی پیدا ہوتی ہے جو کہ جماعت کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔

فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے پی ٹی آئی نے پانچ مرتبہ اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی تاریخ کا اعلان کیا۔ لیکن ایک مرتبہ بھی اعلان کردہ تاریخ پر عوامی اجتماع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

XS
SM
MD
LG