کینیڈا کے امورِ خارجہ کے وزیر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ایران ویانا کنوینشن کو نظرانداز کرکے غیر ملکی سفارت کاروں کو تحفظ فراہم کرنے سے غافل رہا ہے
کینیڈا نے ایران سے فوری طور پر اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے ہیں اور الزام لگایا ہے کہ تہران مسلسل شام کی حکومت کو فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔جمعے کے دِن دارالحکومت اٹووا میں امورِ خارجہ کے وزیر جان بیئرڈ کی طرف سے ایک سرکاری بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی حکومت عالمی امن کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
جان بیئرڈ نے مزید کہا ہے کہ ایران نیوکلیئر پروگرام کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتا رہا ہے اور مزید یہ کہ ایرانی حکومت مسلسل اسرائیل کو دھمکیاں دیتی رہی ہے۔
امورِ خارجہ کے وزیر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ایران ویانا کنوینشن کو نظرانداز کرکے غیر ملکی سفارت کاروں کو تحفظ فراہم کرنے سے غافل رہا ہے۔
جان بیئرڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ ، ’ایران کی حکومت نے انسانی حقوق کو پامال کیا ہے‘۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ نےکہا کہ اُن کی حکومت نے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے اور یہاں اٹووا میں مقیم ایرانی سفارت کاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پانچ دِن کے اندر اندر اپنے ملک سے واپس چلے جائیں۔
دریں اثنا، اٹووا سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کینیڈین جو اِس وقت ایران میں موجود ہیں غیر ضروری جگہ پر جانے سے گریز کریں۔
ایران میں موجود کینیڈین شہریوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ پاسپورٹ یا کسی قسم کی اور ضروریات کے لیے اُنھیں ترکی میں کینیڈین ایمبسی سے رابطہ کرنا چاہیئے۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ اپنے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کےہمراہ آج کل روس گئے ہوئے ہیں جہاں وہ ایشیا پیسیفک اکانامک کواپریشن کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جان بیئرڈ نے روس کے وزیر خارجہ سے ماسکو میں ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ روس کو شام کی حکومت کے ساتھ اپنے تعاون پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔
اٹووا میں سیاسی تجزیہ کاروں نے کینیڈا کے ایران سے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ صحیح اور بروقت فیصلہ ہے۔
جان بیئرڈ نے مزید کہا ہے کہ ایران نیوکلیئر پروگرام کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتا رہا ہے اور مزید یہ کہ ایرانی حکومت مسلسل اسرائیل کو دھمکیاں دیتی رہی ہے۔
امورِ خارجہ کے وزیر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ایران ویانا کنوینشن کو نظرانداز کرکے غیر ملکی سفارت کاروں کو تحفظ فراہم کرنے سے غافل رہا ہے۔
جان بیئرڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ ، ’ایران کی حکومت نے انسانی حقوق کو پامال کیا ہے‘۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ نےکہا کہ اُن کی حکومت نے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے اور یہاں اٹووا میں مقیم ایرانی سفارت کاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پانچ دِن کے اندر اندر اپنے ملک سے واپس چلے جائیں۔
دریں اثنا، اٹووا سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کینیڈین جو اِس وقت ایران میں موجود ہیں غیر ضروری جگہ پر جانے سے گریز کریں۔
ایران میں موجود کینیڈین شہریوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ پاسپورٹ یا کسی قسم کی اور ضروریات کے لیے اُنھیں ترکی میں کینیڈین ایمبسی سے رابطہ کرنا چاہیئے۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ اپنے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کےہمراہ آج کل روس گئے ہوئے ہیں جہاں وہ ایشیا پیسیفک اکانامک کواپریشن کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جان بیئرڈ نے روس کے وزیر خارجہ سے ماسکو میں ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ روس کو شام کی حکومت کے ساتھ اپنے تعاون پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔
اٹووا میں سیاسی تجزیہ کاروں نے کینیڈا کے ایران سے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ صحیح اور بروقت فیصلہ ہے۔