ایران نے شام کے شہر دمشق میں سفارت خانے پر اسرائیل کے مشتبہ حملے کی مذمت کی ہے اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی اس جارحیت کی مذمت کرے۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے سے متصل قونصلر سیکشن پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ کو نہ صرف حملے کی مذمت کرنی چاہیے بلکہ اس جارحیت کے خلاف ضروری اقدامات اٹھانا چاہیے۔
ایرانی سفارت خانے پر پیر کی شام اسرائیل کے مشتبہ فضائی حملے میں ایران کے تین سینئر ملٹری کمانڈر سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔ البتہ حملے میں سفارت خانے کی مرکزی عمارت محفوظ رہی ہے۔
پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، عراق، اردن، عمان اور روس نے ایرانی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ ناصر کانانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گھناؤنے حملے کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور صیہونی حکومت کو اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانا ہو گی۔
SEE ALSO: دمشق: اسرائیل کا ایرانی سفارت خانے پر مشتبہ حملہ، دو جرنیلوں سمیت سات افراد ہلاکترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران جارحیت کے جواب کا حق رکھتا ہے اور اس کا فیصلہ خود کرے گا کہ حملہ کرنے والے کو کب سزا دی جائے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شام میں تعینات ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ وہ سفارت خانے کی بالائی منزل پر مقیم ہیں جب کہ حملہ سفارت خانے سے متعصل قونصلر سیکشن کی عمارت پر ہوا ہے۔
ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے میں فوج کے سات مشیر ہلاک ہوئے ہیں جن میں القدس فورس کے سینئر کمانڈر محمد رضا زاہدی بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے، اسرائیلی فوج
رائٹرز کے مطابق اسرائیل طویل عرصے سے شام میں ایرانی تنصیبات اور اس کے لیے کام کرنے والے جنگجوؤں کو نشانہ بناتا رہا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے ایرانی سفارت خانے کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل نے اب تک حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ البتہ اسرائیلی فوج کے ترجمان سے جب دمشق حملے سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ غیرملکی میڈیا کی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے۔
دوسری جانب امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے چار اسرائیلی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی سفارت خانے کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کیا ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کے شامی ہم منصب سے رابطہ
ایران کے وزیرِ خارجہ امیر عبدالہیان نے سفارت خانے پر حملے کے بعد شامی ہم منصب فیصل مقداد سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سفارت خانے پر حملے جیسے جرم کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کی پے درپے ناکامیوں کی وجہ سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں.
ایرانی وزیرِ خارجہ نے شامی ہم منصب کی جانب سے سفارت خانے کا دورہ کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ شام میں ایرانی سفارت خانے کو ایسے موقع پر نشانہ بنایا گیا ہے جب غزہ میں جاری جنگ پر اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو نہ صرف عالمی دباؤ کا سامنا ہے بلکہ اسرائیل میں بھی بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں۔
لگ بھگ چھ ماہ سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی جانب سے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حماس نے 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر چڑھائی کرتے ہوئے زمینی و فضائی حملے کیے اور یہ حملے بدستور جاری ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔