ایران کے خبررساں ادارے فارس نے کہا ہے کہ گزشتہ سال طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت ایران نے اراک میں واقع بھاری پانی کے ری ایکٹر کے وسطی حصے کو نکال کر اس میں سیمنٹ بھر دیا ہے۔
اس ایٹمی پلانٹ کی پلوٹونیئم بنانے کی صلاحیت میں کمی کا کوئی بھی اقدام اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ جوہری معاہدے پر عملدرآمد جلد مکمل ہو گا اور ایران پر اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کی راہ ہموار کرے گا۔
ادھر یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ نے کہا ہے کہ ایران پر یورپی یونین کی طرف سے عائد پابندیاں جلد ہٹائے جانے کی توقع ہے۔
فیڈیریکا موگرینی نے پراگ کے دورے کے دوران کہا کہ ’’میں کہہ سکتی ہوں کہ ہماری توقع ہے کہ وہ دن جلد آئے۔ معاہدے پر عملدرآمد پر اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔‘‘
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات کے دوران وسطی ایران میں واقع اس ری ایکٹر کے متعلق فیصلے پر شدید اختلاف رائے پایا جاتا تھا۔ طویل عرصہ تک چلنے والے مذاکرات کے بعد گزشتہ سال جولائی میں حتمی معاہدہ طے پا گیا تھا۔
معاہدے کی شرائط کے تحت ایران نے اتفاق کیا تھا کہ اراک ری ایکٹر کو اس طرح تبدیل کیا جائے گا کہ اس سے جوہری بم بنانے میں استعمال ہونے کے قابل افژودہ پلوٹونیئم پیدا نہ ہو۔
چین، امریکہ، فرانس، برطانیہ، روس اور جرمنی نے اس جدید ری ایکٹر کی تعمیر نو میں حصہ لینے پر اتفاق کیا تھا۔
ایران کا مؤقف ہے کہ بھاری پانی کے اس پلانٹ کا مقصد کینسر اور دیگر امراض کے علاج کے لیے آسوٹوپ پیدا کرنا ہے۔ ایران نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیوں کا مقصد ہتھیار تیار کرنا ہے۔
ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے روزنامہ ’اعتماد‘ میں پیر کو شائع ہونے والے انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’ایران نے جولائی کے جوہری معاہدے کی شرائط وقت سے پہلے پوری کر دی ہیں۔‘‘
’’اگلے سات دن کے دوران جوہری معاہدے پر عملدرآمد مکمل ہو جائے گا۔‘‘
ایران کے صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی وژن پر پیر کو براہ راست نشر ہونی والی تقریر میں کہا کہ ’’ہم پر امید ہیں کہ ایران کے خلاف پابندیاں اگلے چند روز میں اٹھا لی جائیں گی۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’’اگر سب کچھ ٹھیک ہو گیا تو چند دن میں معاہدے پر عملدرآمد ہو جائے گا۔‘‘