ایران نے تیل کی قیمتوں میں 50 فی صد اضافہ کر دیا ہے۔ لیکن اس اضافے کے باوجود ایران اب بھی دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جہاں تیل کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔
وینزویلا میں تیل کی قیمت ایران سے بھی کم ہے۔ لیکن تیل پیدا کرنے والے اس ملک پر امریکہ کی اقتصادی پابندیاں عائد ہیں جس کے باعث سستے ایندھن کے باوجود وینزویلا کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔
ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکہ نے الگ ہونے کے بعد اس پر سخت اقتصادی پابندیاں لگا دی ہیں جس کے منفی اثرات اس کی معیشت پر ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ایران میں اس وقت افراط زر کی شرح کا اندازہ 40 فی صد ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال ایرانی معیشت 9 فی صد تک سکڑ جائے گی۔ پابندیاں جاری رہنے کی صورت میں ماہرین یہ خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ اگلے سال ایران دیوالیہ بھی ہو سکتا ہے۔
ایران تیل پیدا کرنے والے دنیا کے چند بڑے ملکوں میں شامل ہے۔ وہ اپنے شہریوں کو رعایتی نرخوں پر تیل فراہم کرتا ہے۔ اب تک انہیں 10000 ریال فی لٹر تیل مل رہا تھا جو امریکی ڈالر میں 9 سینٹ کے مساوی ہے۔ یہ وینزویلا کے بعد دنیا میں سب سے کم قیمت ہے۔
پچاس فی صد اضافے کے بعد اب ایران میں پیٹرول کی فی لٹر قیمت 15000 ریال ہو گئی ہے جو تقریباً 13 امریکی سینٹ کے مساوی ہے۔ گویا اضافے کے بعد بھی ایران میں پیٹرول کی قیمت وینزویلا کے بعد سب سے کم ہے۔ اس وقت ایران کے بعد تیسرے نمبر پر سوڈان ہے جہاں پیٹرول کی قیمت 14 امریکی سینٹ فی لٹر ہے۔
اگر پیٹرول کی عالمی قیمتوں پر نظر ڈالی جائے تو جنوبی ایشیا میں سب سے سستا پیٹرول پاکستان میں ہے جو 73 سینٹ فی لٹر ہے۔ جبکہ بھارت میں ایک ڈالر 6 سینٹ، بنگلہ دیش میں ایک ڈالر 5 سینٹ، سری لنکا میں 89 سینٹ، نیپال میں 94 سینٹ اور بھوٹان میں 96 سینٹ فی لٹر ہے۔ دنیا میں سب سے مہنگا پیٹرول ہانگ کانگ میں ہے جو دو ڈالر 29 سینٹ فی لٹر ہے۔
ایران اپنے شہریوں کو پیٹرول کارڈ جاری کرتا ہے۔ کارڈ رکھنے والا ہر ماہ 60 لٹر تیل رعایتی نرخوں پر حاصل کر سکتا ہے۔ جبکہ 60 لٹر کے بعد اسے تیل کی پوری قیمت ادا کرنا ہوتی ہے جو 30000 ریال فی لٹر یعنی 26 امریکی سینٹ ہے۔ یہ قیمت بھی وینزویلا اور سوڈان کے بعد دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔
ایران کی خبررساں ایجنسی ارنا نے بتایا کہ تیل کی قیمت میں 50 فی صد اضافے کا مقصد بڑے پیمانے پر تیل کی اسمگلنگ روکنا ہے۔ ایران کی آبادی 8 کروڑ ہے جبکہ وہاں روزانہ 9 کروڑ لٹر پیٹرول خریدا جاتا ہے۔ سرکاری اداروں کا خیال ہے کہ اس میں سے تقریباً دو کروڑ لٹر پیٹرول سمگل کر دیا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ تیل کی قیمت بڑھانے سے اسمگلنگ روکی جا سکے گی کیونکہ اضافے کے باوجود اب بھی ایران کا تیل سب سے سستا ہے۔