امریکی حکام ابو طالبی کی تقرری کی یہ کہہ کر مخالفت کرتے ہیں کہ وہ 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔
ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی طرف سے اپنے سفارتکار کو ویزہ دینے سے انکار کے باجود اقوام متحدہ کے لیے کسی دوسرے سفارتکار کے نام پر غور نہیں کر رہا۔
وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ہفتہ کو کہا کہ حامد ابو طالبی کا کوئی متبادل عہدیدار نہیں اور ایران ویزے سے انکار کے معاملے کا "اقوام متحدہ میں قانونی طریقہ کار کے ذریعے" سے حل تلاش کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ اور ایران کو مطلع کر دیا تھا کہ امریکہ اس شخص کو ویزہ جاری نہیں کرے گا جسے ایران نے اقوام متحدہ میں اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔
امریکی حکام ابو طالبی کی تقرری کی یہ کہہ کر مخالفت کرتے ہیں کہ وہ 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ وہ ان مسلمان طلبا کے گروپ میں بھی شامل تھے جنہوں نے 58 امریکیوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا۔
ابوطالبی کا کہنا ہے کہ امام کی رہنمائی میں اس مسلم طلبا گروپ میں ان کا کردار صرف ترجمے اور مصالحت تک محدود تھا۔
حامد ابو طالبی بلیجیئم، یورپی یونین، اٹلی اور آسٹریلیا میں ایران کے سفیر رہ چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان جے کارنی نے جمعہ کو کہا تھا کہ حامد ابوطالبی "قابل عمل" نہیں اور واشنگٹن نے ایران پر یہ واضح کر دیا ہے۔
تین دہائیوں قبل یرغمالیوں کے معاملے پر دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔
جمعہ کو اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے امریکی فیصلے کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور کسی بھی خودمختار ملک کو اقوام متحدہ میں اپنے نمائندے مقرر کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ہفتہ کو کہا کہ حامد ابو طالبی کا کوئی متبادل عہدیدار نہیں اور ایران ویزے سے انکار کے معاملے کا "اقوام متحدہ میں قانونی طریقہ کار کے ذریعے" سے حل تلاش کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ اور ایران کو مطلع کر دیا تھا کہ امریکہ اس شخص کو ویزہ جاری نہیں کرے گا جسے ایران نے اقوام متحدہ میں اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔
امریکی حکام ابو طالبی کی تقرری کی یہ کہہ کر مخالفت کرتے ہیں کہ وہ 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ وہ ان مسلمان طلبا کے گروپ میں بھی شامل تھے جنہوں نے 58 امریکیوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا۔
ابوطالبی کا کہنا ہے کہ امام کی رہنمائی میں اس مسلم طلبا گروپ میں ان کا کردار صرف ترجمے اور مصالحت تک محدود تھا۔
حامد ابو طالبی بلیجیئم، یورپی یونین، اٹلی اور آسٹریلیا میں ایران کے سفیر رہ چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان جے کارنی نے جمعہ کو کہا تھا کہ حامد ابوطالبی "قابل عمل" نہیں اور واشنگٹن نے ایران پر یہ واضح کر دیا ہے۔
تین دہائیوں قبل یرغمالیوں کے معاملے پر دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔
جمعہ کو اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے امریکی فیصلے کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور کسی بھی خودمختار ملک کو اقوام متحدہ میں اپنے نمائندے مقرر کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔