ایران نے قومی سلامتی سے منسلک خطرات کے الزام میں اکتوبر سے زیرحراست ایک آئرش نژاد فرانسیسی شہری کو ساڑھے چھ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صحت کے مسائل کے مسائل کی وجہ سے اس کی جان خطرے میں ہے۔
پیرس میں رہائش پذیر ٹریول کنسلٹنٹ برنارڈ فیلان کو اکتوبر میں ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ حراست میں تھے۔
وہ ایران میں قید تقریباً دو درجن غیر ملکیوں میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایران نے ان غیرملکیوں کو مغرب سے مراعات حاصل کرنے کے لیے یرغمال بنا رکھا ہے۔
64 سالہ فیلان پر ایک دشمن ریاست کو معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے جب کہ ان کے خاندان کا کہنا ہے کہ فیلان نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
20 فروری کو ایک ابتدائی سماعت میں، جہاں فیلان کو صرف حکومت کے مقرر کردہ وکیل کے ساتھ پیش ہونے کی اجازت دی گئی تھی، صحت کے مسائل اور ان کی عمر کی وجہ سے سزا میں تخفیف کرتے ہوئے ساڑھے تین سال قید سنائی گئی تھی۔
SEE ALSO: ایران: فلمساز جعفر پناہی نے اوین جیل میں احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کر دیفیلان کے خاندان نے بتایا کہ لیکن 26 فروری کو ہونے والی دوسری سماعت میں سزا کو بڑھا کر ساڑھے چھ سال کر دیا گیا ۔
خاندان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’برنارڈ کی صحت بہت تشویشناک ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے‘‘۔
اہل خانہ نے کہا کہ حراست میں ان کی صحت ’’کافی بگڑ گئی‘‘ ہے اور انہیں صحت کے متعدد مسائل کی وجہ سے روزانہ دوائیوں کی ضرورت ہوتی ہے، خدشہ ہے کہ ان کے پاس دوائیوں کا اسٹاک ختم ہو رہا ہے۔
فیلان کی صحت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہیں ہائی بلڈ پریشر اور فالج کے علاوہ دل ، گردوں اور ہڈیوں کی تکالیف ہیں جب کہ ان کی بینائی بھی خراب ہو رہی ہے۔
فیلان نے جنوری میں اپنی حراست کے خلاف احتجاج کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی لیکن اپنے خاندان کی درخواست پر انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی،کیونکہ خدشہ تھا کہ وہ اس کی وجہ سے مر سکتے ہیں۔
SEE ALSO: ایران میں مظاہروں کی کوریج پر درجنوں صحافی گرفتارفیلان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایران میں گزشتہ سال ستمبر میں ایک 22 سالہ کرد نژاد خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاک پر حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک جلی ہوئی مسجد اور پولیس افسران کی تصاویر لے کر ایک برطانوی اخبار کو بھجوائی تھیں ۔ فیلان کے خاندان کا کہنا ہے کہ وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
فیلان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے ایک گاؤں سے 900 سال پرانے مٹی کے برتنوں کا ایک ٹکڑا حاصل کیا تھا۔ وہ اس الزام کی بھی تردید کرتے ہیں۔
چھ فرانسیسی شہری اب بھی ایران کی قید میں ہیں ، جنہیں فرانسیسی وزارت خارجہ نے’’یرغمال‘‘ قرار دیا ہے ۔
ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر تعلیم فریبا عادلخواہ کو فروری میں جیل سے رہا کر دیا گیا تھا لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا انہیں ایران سے جانے دیا گیا ہے یا نہیں۔
فرانسیسی شہری بینجمن بریری کو، جسے مئی 2020 میں حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں جاسوسی کے الزام میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، ایک اپیل کورٹ نے انہیں بری کر دیا تھا، لیکن اس کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ناقابل فہم صورت حال میں وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔
فیلان کی ہی طرح مشہد کی وکیل آباد جیل میں قید، بریری ایک ماہ سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہے، اور ان کے فرانسیسی وکیل کے مطابق وہ ’’جسمانی اور ذہنی طور پر پس ماندہ ہو چکے ہیں‘‘۔
(اس خبر کی معلومات اے ایف پی سے حاصل کی گئیں ہیں)