امریکہ اور ایران کے چوٹی کے سفارت کاروں نے پیر کو نیوکلیئر کے معاملے پر بات چیت کا ایک اور دور شروع کیا، ایسے میں جب اسرائیلی وزیر اعظم واشنگٹن میں ہیں، جہاں وہ اپنی تقریر تیار کر رہے ہیں، جو ایران کے ساتھ کسی ممکنہ سمجھوتے کے خطرات سے متعلق بتائی جاتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اُن کے ایرانی ہم منصب، وزیر اعظم محمد جواد ظریف نے سوٹزرلینڈ کے دریا کنارے واقع شہر، مونزے میں ایک گھنٹے تک ملاقات کی، جو ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے مستقبل کے بارے میں جاری گفتگو کا ایک حصہ ہے۔
مذاکرات سے قبل، کیری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ، ’اس وقت ایران کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں۔ ذرہ برابر بھی سمجھوتا نہیں ہے۔ اور جب تک ایران مشکل فیصلے نہیں کرتا، جو درکار ہیں، تب تک کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ جب تک اتفاق رائے ہو، کوئی بات طے نہیں۔ یہ وہ معیار ہے جس کے تحت بات چیت ہو رہی ہے، اور اگر کوئی شخص آپ کو اس کے برعکس بتاتا ہے، تو اُنھیں معاملات کا یکسر کوئی علم نہیں ہے‘۔
ادھر، جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ظریف نے کہا کہ ایران کے خلاف معاشی تعزیرات کا خاتمہ سمجھوتے تک پہنچنے کی اہم کڑی ہے۔