ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا ہے کہ جمعے کے روز ایران کے پاسداران انقلاب کی فوجی مشقوں کے دوران زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں اور ملک کے اندر تیار کیے جانے والے فوجی ڈرونز ٹیسٹ کر کے ان کی کارکردگی کی جانچ پرکھ کی گئی۔
یہ مشقیں ملک کے وسطی صحرائی علاقے میں ہو رہی ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے انقلابی گارڈز کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلمانی بھی موجود تھے۔
یہ فوجی مشقیں ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب کہ ایران کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ شدید کشیدگی جاری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل بدھ کے روز بحری فوج کے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی مشقیں کی گئیں تھیں۔ یہ فوجی مشقیں اس مہینے کے شروع سے جاری ہیں، جن کا اہم پہلو مقامی طور پر تیار کردہ ڈرونز کے تجربات ہیں۔
سرکاری ٹیلی وژن نے جمعے کے روز اپنے ایک نشریے میں کہا کہ بمبار ڈرونز نے ایک فرضی دشمن کے میزائل دفاعی نظام پر ہر جانب سے حملہ کر کے اسے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
نشریے میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے نئی اقسام کے بیلسٹک میزائلوں سے مقررہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں فرضی دشمن کے ٹھکانے مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
ایران اپنی فوج کو جدید ہتھیاروں سے مسلح کر رہا ہے اور مشرق وسطیٰ میں اس کے پاس میزائلوں کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی طاقتوں کے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق 2015 کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد سے خلیج کے علاقے میں ایرانی اور امریکی فورسز میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے، جو 20 جنوری کو اپنا عہدہ سنبھال رہے ہیں، کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل کرتا ہے اور اپنی جوہری سرگرمیاں مقررہ حد تک کم کر دیتا ہے تو امریکہ جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے اور ایران پر عائد پابندیاں نرم کر سکتا ہے۔