ایران کے صدر حسن روحاني نے کہا ہے کہ امریکہ کی مستقبل کی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے پر دوبارہ مذاكرات کرنے پر غور نہیں کریں گے۔
مسٹر ٹرمپ اس معاہدے پر متعدد بار تنقید کرچکے ہیں۔
منگل کے روز جوہری معاہدے پر دستخطوں کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے مسٹر روحاني نے کہا کہ اب معاہدے پر دوبارہ گفت وشنید کی کوشش کو کوئی جواز نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدہ مکمل ہو چکا ہے اور ا سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری مل چکی ہے جس کے بعد اسے ایک بین الاقوامی دستاویز کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک کثیر فریقی معاہدہ ہے اور اس پر دوبارہ بات چیت کرنے کا کوئی جواز موجود ہے۔
منتخب امریکی صدر نے اتوار کے روز ٹائمز آف لندن کو اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں ایران کے ساتھ معاہدے سے مطمئن نہیں ہوں ۔ میرا خیال ہے کہ یہ اب تک کیے گئے خراب ترین معاہدوں میں سے ایک ہے۔
پچھلے سال ایران اور کئی مغربی ملکوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے میں ملک پر پابندیاں نرم کرنے کے بدلے میں جوہری افزودگی کی سطح کم کرنے پر معاہدہ طے ہوا تھا۔
پیر کے روز صدر براک أوباما نے مسٹر ٹرمپ کا نام لیے بغیر اپنے ایک بیان میں معاہدہ توڑنے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے سے ٹھوس اور مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
یورپی یونین اور برطانیہ کے عہدے داروں نے بھی اس ہفتے یہ کہا تھا کہ وہ معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید کی حمایت نہیں کریں گے۔