ایک سینئر ایرانی سفارتکار کا کہنا ہے کہ ایران کے اپنے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ آئندہ ہفتے استنبول میں ہونے والے مذاکرات مغرب کے ساتھ تنازعہ کے حل کا آخری موقع ثابت ہوسکتے ہیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "اِرنا" کے مطابق عالمی جوہری توانائی ایجنسی میں ایران کے سفیر نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر استنبول مذاکرات ناکامی سے دوچار ہوئے تو یہ ممکن ہے کہ ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر دوبارہ نہ لوٹے۔
سفیر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک آئندہ چند ماہ میں طبی مقاصد کیلئے قائم کردہ جوہری ری ایکٹر کیلئے ایندھن تیار کرلے گا جس کے بعد اس معاملے پر مزید مذاکرات کا دروازہ بند ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس اور روس پلس جرمنی پر مشتمل گروپ کے سفارت کار ایرانی حکام سے ترکی کے شہر استنبول میں 22-21 جنوری کو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کریں گے۔ مغربی ممالک کو امید ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ایران کو اپنا جوہری پروگرام ترک کرنے پر آمادہ کیا جاسکے گا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرائن ایشٹن مذاکرات کی تیاری کا جائزہ لینے رواں ہفتے ترکی پہنچ رہی ہیں جہاں وہ مذاکراتی عمل میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ترک رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گی۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کیلئے ہے تاہم مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ ایران کی جانب سے اپنا جوہری پروگرام ترک نہ کرنے پر اسے عالمی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔