ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے تہران حکومت کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں پیر تک توسیع کردی ہے تاکہ کسی حتمی معاہدے پر اتفاقِ رائے کو ممکن بنایا جاسکے۔
ویانا میں موجود مذاکرات میں شریک ایک امریکی اہلکار نے صحافیوں کوبتایا ہے کہ مذاکرات کاروں کو حتمی معاہدے پر اتفاقِ رائے کےلیے مزید وقت دینے کی غرض سے بات چیت کو پیر تک جاری رکھا جائے گا۔
امریکی اہلکار نے بتایا کہ فریقین جولائی 13 جولائی سے قبل آئندہ کی مشترکہ حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
مذاکرات کی ڈیڈلائن میں یہ مسلسل تیسری توسیع ہے۔ اس سے قبل رواں سال اپریل میں طے پانے والے عبوری سمجھوتے کے تحت فریقین نے ایران کے جوہری پروگرام پر تمام اختلافات طے کرنے اور حتمی معاہدے پر اتفاقِ رائے کے لیے 30 جون کی تاریخ مقرر کی تھی۔
فریقین 30 جون سے ایک ہفتہ قبل مذاکرات کے آخری دور کے لیے ویانا میں جمع ہوئے تھے لیکن ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مسلسل مذاکرات کے باوجود چند امور پر اختلافات باقی رہنے کے باعث آخری وقت میں معاہدے کی ڈیڈلائن سات جولائی تک بڑھا دی گئی تھی۔
لیکن مجوزہ معاہدے پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کے سبب فریقین کو مسلسل تیسری بار ڈیڈلائن میں توسیع کرنا پڑی تھی جسے بڑھا کر 10 جولائی کی صبح چھ بجے تک کردیا گیا تھا۔
اس سے قبل جمعے کو ویانا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے برطانیہ کے وزیرِ خارجہ فلپ ہیمنڈ نے کہا تھا کہ مذاکرات میں شریک ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کو بھی بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ باقی ماندہ اختلافات طے کیے جاسکیں۔
برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن یہ پیش رفت تکلیف دہ حد تک سست ہے اور اب بھی بعض معاملات طے ہونا باقی ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران حتمی معاہدے کے مسودے پر موجود چند مزید اختلافات طے کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے بھی عندیہ دیا تھا کہ جوہری مذاکرات رواں ہفتے کے اختتام تک جاری رہ سکتے ہیں۔
جمعے کو مسلسل 14 ویں روز بھی ویانا میں فریقین کے درمیان دو طرفہ ملاقاتوں، رابطوں اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔
امریکی اور ایرانی وزرائے خارجہ جان کیری اور جواد ظریف نے جمعے کو بھی ملاقات کی جس میں یورپی یونین کے نمائندے بھی شریک تھے۔ملاقات کے بعد فریقین نے صحافیوں کو تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔