جوہری مذاکرات، جمعے کو سمجھوتے کا ’امکان‘ ہے: ظریف

’سی این این‘ انٹرویو میں، جواد ظریف نے بتایا کہ اُن کے خیال میں جب کل شام مذاکرات مکمل ہوں گے، اس سے پہلے ہی کوئی یادداشت نامہ یا سمجھوتا طے پا جائے گا
ایرانی وزیر خارجہ، محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر ایک عشرے سے جاری تعطل کے خاتمے کی غرض سےچھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جمعے کو مکمل ہونے والی بات چیت میں کوئی ’ممکنہ‘ حل سامنے آ سکتا ہے۔

ظریف نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ اُن کے خیال میں جب کل شام مذاکرات مکمل ہوں گے، اس سے پہلے ہی کوئی یادداشت نامہ یا سمجھوتا طے پا جائے گا۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ایران یورینیئم کی افزودگی کو ’مکمل طور پر‘ ترک کرنے پر تیار نہیں۔


دو روز قبل ایک فرانسسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو دیے گئے اور ایک انٹرویو میں، ایرانی اہل کار نے اِسی قسم کےاعتماد کا اظہار کیا تھا۔

ظریف نے جمعرات کو جنیوا میں مذاکرات کے پہلے روز کے انتظامات پر گفتگو کے لیے یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن سے ملاقات کی۔

واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس نے اِس بات کا اشارہ دیا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو بند کردے اور اِس کے ایک حصے کو تبدیل کرے تو ایران کے خلاف معاشی پابندیوں میں محدود نوعیت کی نرمی کی جاسکتی ہے۔

تاہم، لگتا یوں ہے کہ اوباما انتظامیہ کے برعکس، امریکی کانگریس ایران کے ساتھ زیادہ سخت مؤقف اختیار کرنے کے حق میں ہے، اور امریکی سینیٹ کی بینکاری سے متعلق کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جمعے کو جنیوا میں جوہری پروگرام پر مذاکرات کی نشست مکمل ہونے کے بعد، وہ ایران کے خلاف سخت قسم کی نئی تعزیرات کی تجویز پیش کریں گے۔