پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے خلاف ایران میں پُر تشدد مظاہرے جاری

ایران اپنے شہریوں کو پیٹرول کارڈ جاری کرتا ہے۔ کارڈ رکھنے والا ہر ماہ 60 لٹر تیل رعایتی نرخوں پر حاصل کر سکتا ہے۔ جبکہ 60 لٹر کے بعد اسے تیل کی پوری قیمت ادا کرنا ہوتی ہے جو 30000 ریال فی لٹر یعنی 26 امریکی سینٹ ہے۔ 

مظاہرین نے کئی اہم شاہراہوں کو بند کر دیا جب کہ جلاؤ گھیراؤ کے دوران کئی بینک اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ ہنگاموں کے دوران دو افراد ہلاک اور سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
 

ایرانی حکومت نے مظاہروں پر قابو پانے اور مظاہرین کے درمیان رابطے روکنے کے لیے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے۔

ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد اس کی نئی قیمت 15000 ریال یعنی تقریباً 13 سینٹ فی لیٹر ہو گئی ہے۔ جو اب بھی دنیا بھر میں تیل کی کم ترین قیمتوں میں شامل ہے۔

 ایران کے بعد تیسرے نمبر پر سوڈان ہے جہاں پیٹرول کی قیمت 14 امریکی سینٹ فی لٹر ہے۔

حالیہ مظاہروں سے ایران کی حکومت پر دباؤ میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے جو صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ سخت اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

صدر ٹرمپ تہران کے عالمی طاقتوں کےساتھ جوہری معاہدے سے یہ کہتے ہوئے الگ ہو گئے تھے کہ یہ معاہدہ ایران کو جوہری سرگرمیوں سے روکنے میں ناکافی ہے۔ معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکہ نے ایران پر ماضی کے مقابلے میں سخت تر اقتصادی پابندیاں لگا دیں تھیں۔

تیل کے قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایران کے طول و عرض میں ہونے والے زیادہ تر مظاہرے پرامن رہے۔ لیکن بعض مقامات پر تشدد دیکھنے میں آیا۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک ہائی وے کو احتجاجی مظاہرین نے بلاک کیا ہوا ہے۔

ایران میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 فی صد اضافہ ہوا ہے۔