امریکی بحریہ کے اہل کاروں کی رہائی کے معاملے پر پاسدارنِ انقلاب کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے، بدھ کے روز امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ ’امریکہ نے کوئی معذرت نہیں کی‘۔
ایک بیان میں، ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ’اِس قسم کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں کہ امریکہ نے باضابطہ معذرت کی ہے‘۔
ترجمان نے ایرانی اہل کاروں سے (وزیر خارجہ) کیری کی جانب سے شکریہ ادائگی کا حوالہ دیا۔ اپنے ٹویٹ میں، کربی نے کہا کہ، ’معذرت کی کوئی بات نہیں‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’اِس بات میں کوئی سچائی نہیں کہ وزیر خارجہ جان کیری نے ایرانیوں سے معذرت کی۔ جیسا کہ وزیر خارجہ کیری نے صبح اپنے بیان میں کہا ہے کہ فوری طور پر معاملے کو رفع کرنے کے لیے ایرانی اہل کاروں کے تعاون پر میں شکریہ کا اظہار کرتا ہوں۔ اُنھوں نے اِس بات کی جانب توجہ دلائی اِس معاملے کا پُرامن اور فوری حل اِس بات کی دلیل ہے کہ اِن معاملوں میں سفارت کاری فیصلہ کُن کردار ادا کرتی ہے، جس سے ہمارا ملک محفوظ، سلامت اور مضبوط رہتا ہے’۔
ایران نے ایک روز قبل حراست میں لیے گئے امریکی بحریہ کے ان دس اہلکاروں کو بدھ کو رہا کر دیا ہے جو اس کی سمندری حدود آنکلے تھے۔
پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ امریکہ نے اس واقعے پر معذرت کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔
امریکہ میں پنٹاگون نے بھی اہلکاروں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ نو مردوں اور ایک خاتون اہلکار کو دوران تحویل کسی طرح کا گزند پہنچانے کے شواہد نہیں ملے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے پاسداران انقلاب کی بحریہ کے سربراہ جنرل علی فداوی کے حوالے سے بتایا تھا کہ یہ امریکی اہلکار اپنی کشتیوں میں تکنیکی خرابی کے باعث سمت کا تعین نہ کر سکے اور ایرانی پانیوں میں داخل ہو گئے تھے۔
دو چھوٹی کشیتوں پر سوار نو مرد اور ایک خاتون اہلکار خلیج فارس میں کویت اور بحرین کے درمیان محو سفر تھے جب منگل کو ان کا رابطہ امریکی کنٹرولر سے منقطع ہو گیا تھا۔
محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ "ہوسکتا ہے کشتیوں میں سے کسی ایک کے نظام میں کوئی فنی خرابی پیدا ہوگئی ہو لیکن یہ ابھی واضح نہیں۔ میرا خیال ہے کہ اس وقت وہ (اہلکار) ایرانی سمندری حدود میں ہوں گے جب انھیں گرفتار کیا گیا۔”
پینٹاگون کا کہنا تھا کہ ایران نے ان اہلکاروں کے تحفظ کی یقین دہانی کرواتے ہوئے یقین دلایا تھا کہ وہ انھیں "فوری طور پر اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دیں گے۔"
امریکی حکام کے مطابق یہ واقعہ خلیج فارس میں فاسی جزیرے کے قریب پیش آیا جو کہ سعودی عرب اور اریان کے درمیان واقع ہے۔