اتوار کو ایرانی صدر حسن روحانی نے پیر سے 132 علاقوں میں مساجد کھولنے کا اعلان کیا۔ ان علاقوں میں کرونا کا زور نسبتاً کم ہے اور یہ سفید زون کہلاتے ہیں۔
نماز کی ادائیگی کے وقت ماسک پہننے کی پابندی ہے اور طئے شدہ دوری قائم رکھنا ہوگی، جب کہ مسجد میں قیام کا عرصہ آدھ گھنٹہ ہو گا۔
صدر روحانی نے وسط اپریل سے ایران میں معمول کی زندگی واپس لانے کے عمل کو شروع کیا تھا۔ پرائمری تعلیم کے نائب وزیر رضوان حکمت زادے نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ سفید زون میں سولہ مئی سے سکول کھل سکتے ہیں۔
تاہم، وفاقی وزیر برائے تعلیم محسن حاجی مرزئے نے کہا کہ ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور حکومتی ٹاسک فورس سے اس سلسلے میں مشاورت کر رہے ہیں۔
ایران کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے بد ترین حملے کا زور ابھی ٹوٹا نہیں ہے۔
منگل کو جاری ہونے والی سرکاری رپورٹ میں مریضوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے اور سوا چھ ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت نے یہ بھی بتایا کہ 31 صوبوں میں سے 15 صوبوں میں کرونا وائرس کی دوسری لہر آئی ہے۔
صحت کے ماہر کامیار علائے نے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو بتایا کہ پندرہ صوبوں میں کرونا وائرس کے دوبارہ حملے کی وجہ تین ہفتے قبل کاروبار کا کھولا جانا ہے، کیوں کہ کاروباری جگہوں پر ضروری احتیاط کو عمومی طور پر نظر انداز کیا گیا۔ جب سماجی سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں تو اس کے تین ہفتوں بعد کرونا وائرس کے اثرات سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ علاقے، مساجد اور سکول کھولنے کا فیصلہ بھی طبی طور سے درست نہیں ہے۔
علائے نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو یا تین ہفتوں میں کرونا وائرس کی دوسری لہر ایران کے پندرہ صوبوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔