کرونا وائرس کی عالمی وبا نے جہاں ہر قسم کے اقتصادی اور سماجی شعبوں پر اپنا گہرا سایہ ڈال دیا ہے، وہاں مقدس مہذبی تہوار اور عبادت گاہیں بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں ہیں۔
سب ہی عقائد سے تعلق رکھنے والے مقامات جن میں گرجا گھر، مندر اور یہودیوں کے مراکز شامل ہیں، عملاً بند ہیں مساجد کی بھی یہی صورتحال ہے، جہاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خوف کی وجہ سے اجتماعی عبادت کی ممانعت کردی گئی ہے۔ تاہم، پاکستان میں چند پابندیوں کے ساتھ اس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
رمضان کے مبارک مہینے کے آغاز پر، جب مسلمان خاص طور پر خصوصی اجتماعی عبادت کا اہتمام کرتے ہیں، اس صورتحال کو اور بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان اپنے عقیدے کا احترام کرتے ہوئے مہینہ بھر نہ صرف روزے رکھتے ہیں بلکہ عبادت میں بھی وقت صرف کرتے ہیں۔ لیکن اس سال کرونا کی وبا کے پیش نظر یہ ناممکنات میں سے معلوم ہوتا ہے کہ اجتماعی انداز میں مذہبی فرائض ادا کئے جا سکیں۔ اس لئے کہ بہت سے ملکوں میں لاک ڈاون ہے۔
بڑے اسلامی ملکوں میں ترکی کا شمار بھی ایسے ملک میں ہے جہاں لاک ڈاون کا سخت نفاذ کیا جا رہا ہے۔ وائس آف امریکہ کی ترک اور کرد سروس کے نامہ نگاروں نے اس صورتحال کا ایک عمومی جائزہ پیش کیا ہے۔
انھوں نے اس جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ روایت کے مطابق ترکی میں بھی رمضان میں ضروری اشیا کی خریداری کے لئے لاک ڈاون کے نرمی کے اوقات میں لوگوں کا رش دیکھنے میں تو آتا ہے، لیکن ماضی کے مقابلے میں ان کی تعداد بہرحال کم ہے۔
دوسری جانب جیسا کہ ہوتا آیا ہے، مانگ اور سپلائی کے اصول کے تحت اشیا صرف کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ منڈیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کی وبا نے ضروری اشیا کی باقائدہ سپلائی کو بھی متاثر کیا ہے اس لئے خورد و نوش کی تازہ چیزیں روزانہ کی بنیاد پر آتی ہیں۔
نامہ نگاروں کے مطابق، ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں صورتحال مختلف نظرآتی ہے جہاں مصالحہ جات کی مشہور منڈی واقع ہے۔ لیکن، وہاں معمول کے برعکس اتنی بھیڑ بھاڑ نہیں ہے۔ اسٹورز کے کاونٹرز خالی ہیں اور دوکاندار بھی بیشتر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نظر آتے ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ جہاں کبھی خریداروں کی بھیڑ لگی ہوتی تھی، اب رمضان کے باوجود وقفے وقفے سے ہی گاہک آتے ہیں اور یہ کیفیت کرونا کی وبا کی وجہ سے گزشتہ دیڑھ ماہ سے جاری ہے۔ تاجر حضرات اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہم اس کے لئےبلکل تیار نہیں تھے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو روزگار ختم ہونے لگیں گے۔
استبول اور انقرہ میں ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق، کرونا وائرس کے حصار میں اس مرتبہ ترکی کیا، دنیا بھر کے مسلم ممالک میں، رمضان کا مقدس مہینہ بیشتر گھروں کے اندر ہی عبادت گزاری میں صرف ہوگا اور سماجی رابطوں کی ہماہمی اور رونق اس انداز میں دیکھنے میں نہیں آئے گی، جو اس مہینے سے عبارت ہے۔