جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’ آئی اے ای اے‘ کے سربراہ نے بدھ کے روز کہا ہےکہ ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے کچھ انتہائی تجربہ کار اور ماہر انسپکٹرز کو اس ٹیم کے ساتھ کام کرنے سے روکنا، جسے وہاں کام کرنے کی اجازت ہے، ادارے کے کام کے لئے ایک سنگین دھچکہ ہے
تہران نے ستمبر میں جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کو مطلع کیا تھا کہ وہ" ڈی-ڈیزگنیشن" کا اقدام کر رہا ہے یعنی وہ مذکورہ انسپکٹروں کو اپنے ہاں کام کی اجازت کے لئے دیا ہوا اختیار واپس لے رہا ہے۔
جوہری توانائی کے ادارے نے اسی وقت کہا تھا کہ ہرچند کہ ایران کو ایسا کرنے کی اجازت ہے، لیکن جس انداز میں یہ کام کیا گیا ہے، اسکی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور وہ ادارے کے کام کے لئے نقصان دہ ہے۔
“Iran%27s barring of some of the U.N. nuclear watchdog%27s most experienced and expert inspectors from the team allowed to operate there is a "very serious blow" to the agency%27s work, the IAEA watchdog%27s chief Rafael Grossi said on Wednesday.” https://t.co/yYbZAELUlP
— David Soiza (@SoizaDavid) November 22, 2023
رافیل گروسی نے ویانا میں ایک نیوز کانفرنس میں ادارے کی ایران میں کام کرنے کی اہلیت پر اس اقدام کے اثرات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہاں ادارے کے لئے سنگین دھچکہ ہے۔اور وہ تہران پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
یورینیم کی افزودگی اور اس طریقہ کارکی جس سے یورینیم ساٹھ فیصد تک افزودہ ہو جاتا ہےایران کے جوہری پروگرام کے لئے مرکزی حیثیت ہے۔ یہ ساٹھ فیصد افزودگی نوے فیصدکی اس افزودگی کے قریب ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لئے درکار ہوتی ہے۔
ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے آج کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے زیر نگرانی اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیاں پرامن ہیں۔ ایران کی پرامن جوہری سرگرمیاں IAEA کے ساتھ تعاون پر مبنی ہیں، اور اس کی نگرانی میں ہیں۔
Iran%27s nuclear activities are peaceful, under the supervisor of International Atomic Energy Agency (IAEA) and within the Treaty on the Non-Proliferation of Nuclear Weapons, Iranian Foreign Ministry spokesperson Nasser Kanaani said today."Iran%27s peaceful nuclear activities are… pic.twitter.com/Fy88nbMNvI
— In Context (@incontextmedia) November 22, 2023
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ سرگرمیاں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے فریم ورک کے تحت کی جاتی ہیں۔ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ پرامن اور پائیدار ہے۔ انہوں نے کہاایران اور IAEA کے درمیان تعاون طے شدہ فریم ورک کے اندر جاری رہے گا۔
ہر چند کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا ہے اور وہ بار بار یہ کہ چکا ہےلیکن دنیا کے کسی ملک نے یورینیم کو اس وقت تک اس حد تک افزودہ نہیں کیا جب تک کہ اسے جوہری ہتھیار نہ بنانے ہوں۔
عالمی جوہری ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ ایران نےکتنے انسپکٹروں کو کام سے روکاہے۔ سفارت کار یہ تعداد بہت بڑی نہیں بتاتے ، بہر حال ہر چند کہ یہ تعداد وہاں متعین ایک سو سے زیادہ انسپکٹروں کے مقابلے پر بہت معمولی ہے، لیکن عہدیداروں کے بقول وہ یورینیم کی افزودگی کے اعلی ترین ماہروں میں شامل ہیں۔
اس خبر کے لئے کچھ مواد رائیٹر زسے لیا گیا ہے۔