ایران نے پیر کو اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تعاون کے لیے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگرچہ ایران کی بطور ملک کچھ ذمے داریاں بھی ہیں، تاہم "اس کے حقوق بھی ہیں۔"
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے(آئی اے ای اے) اور اس کے گورننگ بورڈ سے ''تعمیری اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔''
بورڈ نے پیر کو ایران کے پروگرام کے بارے میں خدشات سمیت، دنیا بھر کے متعدد جوہری مسائل پر اجلاس کا آغاز کیا تھا۔
آئی اے ای اے نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں تین غیر اعلانیہ مقامات پر اافزودہ یورینیم کے ذرات کی موجودگی کے بارے میں مستند جوابات فراہم کرے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کو میکسیکو سٹی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ''گزشتہ ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے میں ہم نے یورپی یونین کی پیش کردہ تجویز پر ایران کے ردِعمل میں جو کچھ دیکھا ہے وہ واضح طور پر ایک قدم پیچھے کی طرف ہے اور اس سے قریبی مدت میں کسی معاہدے کے امکانات پر میں کہوں گا کہ اس کا امکان نہیں ہے۔''
Your browser doesn’t support HTML5
بلنکن کا کہنا تھا کہ ''ایسا لگتا ہے کہ ایران یاتو وہ کچھ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے یا وہ کچھ کرنے کے قابل نہیں ہے، جو کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے۔اور وہ مذاکرات میں خارجی مسائل لانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے جس سے کسی معاہدے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
ایران نے 2015 کے بین الاقوامی معاہدے کی بحالی کی بات چیت کے ایک حصے کے طور پر تحقیقات کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔اس معاہدے نے ایران کواپنی جوہری سرگرمی محدود کرنے کے بدلے پابندیوں میں ریلیف دیا تھا، ان خدشات کے دوران کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ہفتے کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں جوہری معاہدے کے مذاکرات میں ایران کی سنجیدگی کے بارے میں "شدید شکوک " کا اظہار کیا گیا۔
البتہ کنعانی نے پیر کے روز اسے منفی بیان قرار دیا ہے۔
SEE ALSO: ایران یورینیم افزودگی کے پروگرام کو اپ گریڈ کر رہا ہے: عالمی ایٹمی توانائی ایجنسیامریکہ نے 2018 میں مشترکہ جامع پلان آف ایکشن نامی اس جوہری معاہدے سے دست برداری اختیار کر لی تھی جس کے لیے سابق صدر ٹرمپ نے یہ جواز دیا تھا کہ یہ معاہدہ ایران کے حق میں بہت زیادہ سازگار ہے۔
ٹرمپ نے نئی پابندیاں عائد کیں تھیں ۔ایران نے جواباً معاہدے کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں سے انحراف کرتے ہوئے یورینیم کی اعلی سطح پر افزودگی ، افزودہ مواد کے بڑے ذخیرے رکھنے اور مزید جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب سمیت اپنے فائدے کے اقدامات کیے تھے۔۔
اس رپورٹ میں کچھ معلومات' ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔