ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ملک پر عائد امریکی پابندیوں کو اقتصادی دہشت گردی قرار دیا ہے۔
ہفتے کو علاقائی ملکوں کی ایک پارلیمانی کانفرنس سے خطاب میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی ناجائز اور غیر قانونی پابندیاں ناقابلِ قبول ہیں اورایران کے خلاف دہشت گردی کے مترادف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اقتصادی دہشت گردی کا مقصد کسی بھی ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانا اور دوسرے ملکوں کو خوف زدہ کرکے انہیں اس ملک میں سرمایہ کاری سے باز رکھنا ہے۔
تہران میں جاری کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، چین، ترکی اور روس کی پارلیمان کے اسپیکرز شریک ہیں۔
کانفرنس سے اپنے خطاب میں ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ملک کو ایک ہمہ گیر حملے کا سامنا ہے جس سے نہ صرف ایران کی شناخت اور آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے بلکہ وہ ایران کے خارجہ تعلقات پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔
ایرانی صدر نے اپنی تقریر میں خبردار کیا کہ اگر امریکی پابندیوں نے ایران کو کمزور کیا تو مغرب کو منشیات، تارکینِ وطن اور دہشت گردی کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
SEE ALSO: اگر ہمارا تیل برآمد نہ ہوا تو خلیج فارس سے کسی کا تیل نہیں گزرے گا، ایرانانہوں نے کہا کہ وہ پابندیاں عائد کرنے والوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اگر منشیات اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ایران کی صلاحیت متاثر ہوئی تو انہیں بھی اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے پڑوس میں ہونے کی وجہ سے انسدادِ منشیات کی عالمی کوششوں میں ایران کا بڑا حصہ ہے اور ایرانی حکام ہر سال افغانستان سے اسمگل ہونے والی سیکڑوں من افیون اور دیگر منشیات قبضے میں لیتے ہیں۔
دریں اثنا ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں کو خطے کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے 'ارنا' کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکیوں کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں کو ہتھیاروں کی فروخت کا حجم ناقابلِ یقین ہے جس نے خطے کو بارود کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کی ضروریات سے کہیں زیادہ اسلحے کی فراہمی امریکہ کی خطرناک پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں میں سے سعودی عرب امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے جو خطے میں ایران کا سب سے بڑا حریف ہے۔