ایران نے اپنے جنگی جہاز یمن کے نزدیک تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے جو حکام کے مطابق خطے میں "ایرانی مفادات" کا تحفظ کریں گے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی 'پریس ٹی وی' کے مطابق ایرانی بحریہ کے ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا ہے کہ ایرانی بحری جہاز یمن کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی بیڑا خلیجِ عدن میں "ایرانی جہازوں کے زیرِ استعمال راستوں" اور "کھلے سمندر میں ایرانی مفادات" کی حفاظت کرے گا۔
ایرانی ایڈمرل کا کہنا تھا کہ ایرانی بحریہ کے جہاز علاقے سے گزرنے والے تجارتی جہازوں کوقزاقوں کے حملے سے بھی محفوظ رکھنے کی کوشش کریں گے۔
'پریس ٹی وی' کے مطابق ایرانی بحری بیڑہ ایک جنگی اور ایک معاون جہاز پر مشتمل ہے جو خلیجِ عدن اور باب المندب کی گھاٹی کے درمیان گشت کرے گا جو خلیجِ عدن کو بحیرۂ احمر سے ملاتی ہے۔
خیال رہے کہ اس علاقے میں پہلے ہی سے مصر کے جہاز تعینات ہیں جو سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے اس فوجی اتحاد کا رکن ہے جو یمن میں حوثی باغیوں پر گزشتہ دو ہفتوں سے فضائی حملے کر رہا ہے۔
یمن کے رہائشیوں کے مطابق خلیجِ عدن میں تعینات بحری جہازوں نے بھی حوثی باغیوں پر گزشتہ دنوں میزائل حملے کیے ہیں لیکن عرب اتحاد نے تاحال ان دعووں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
خدشہ ہے کہ ایران کے بحری جہازوں کی خطے میں موجودگی سے عرب –ایران کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ عرب ملکوں کا الزام ہے کہ ایران یمن کے اقلیتی حوثی باغیوں کی معاونت کر رہا ہے جو شیعہ مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔
ایران حوثی باغیوں کو مدد فراہم کرنے کے الزام کی تردید کرتا آیا ہے لیکن وہ باغیوں پر عرب ملکوں کے حملوں کا بھی سخت ناقد ہے اور بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دے رہا ہے۔
بین الاقوامی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری لڑائی اور عرب اتحادیوں کے حملوں میں اب تک 643 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔