اقوام متحدہ کے جوہری امور کےنگران ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق جسے خبر رسا ں ادارے رائٹرز نے پیر کے روز دیکھا، ایران یورینیم کی افزودگی کے اپنے جدید پروگرام کو اپ گریڈ کرنے میں پیش رفت کررہا ہے اس کے باوجود کہ مغرب اس کے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر تہران کے رد عمل کا انتظار کررہاہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں نتانز میں قائم یورینیم کی افزودگی کے زیر زمین فیول اینرچمنٹ پلانٹ یا ایف ای پی میں نصب کیے گئےآئی آر ۔6سینٹری فیوجیز کےتین جدید گروپس میں سے پہلے گروپ نے یورینیم کی افزودگی شروع کر دی گئی ہے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ آئی آر ۔ 6 جدید ترین اور کارکردگی میں پہلی آئی آر ۔ون جنریشن سے کہیں زیادہ بہتر ہے ۔
ایران ایک سال سےبھی زیادہ عرصے سے نتانز کے ایک اور پلانٹ میں آئی آر سکس سینٹری فیوجیز کو استعمال کر کے60 فیصد تک خالص افزودہ یورینیم تیار کر رہا ہے جو ایک بم بنانے کے لیے تقریباً کافی ہوتی ہے ۔
SEE ALSO: ایران کا جوہری پروگرام بہت آگے جا چکا ہے؛ عالمی ادارہحال ہی میں اس نے ایک اور مقام پر آئِی آر سکس مشینوں کےساتھ افزودگی کے اپنے عمل کو بڑھایا ہے ۔ گزشتہ ماہ ایک پہاڑ کے نیچے زیر زمین مقام ، فورڈو میں ایک اور آئی آر سکس نے یو رینیم کو بیس فیصد تک افزودہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔
ایران اور امریکہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے کسی معاہدے کی جانب بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں جس میں ایران کے خلاف عائد پابندیوں کےخاتمےکے بدلے اس کی جوہری سرگرمیوں پر پابندیا ں عائد کر دی گئی تھیں۔
امریکہ کی جانب سے اس معاہدے کو 2018 میں ختم کر دیے جانے کے بعد ایران کو ان پابندیوں کی ایک ایک کر کے خلاف ورزی کا موقع ملا۔
ایک سال سے بھی زیادہ عرصے کے بالواسطہ مذاکرات کے بعد ایران نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کی جانب سے، جو ان مذاکرات کو مربوط کر رہی ہے، پیش کیے گئے ایک مفاہمتی متن پر امریکہ کے تازہ ترین تبصروں پر جلد اپنا جواب پیش کرے گا۔
SEE ALSO: ایران ایٹم بم بنانے کی تکنیکی صلاحیت رکھتاہے: ایرانی حکام کا اعترافاس معاہدے کے تحت ایران کو اب تک کی گئی اپنی بیشتر افزودگیوں کو ختم کرنا ہوگا اور اسے اپنی یورینیم کو 3٫67 فیصد تک خالص بنانے کی اجازت ہو گی ۔
تاہم ایران کی جانب سے نتانز اور فورڈو جیسی زیر زمین تنصیبات میں نصب جدید مشینیں کسی بھی ایسی طاقت کے لیےایک سگنل ہو سکتی ہے ، جو کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں اس پر حملہ کرنا چاہتی ہو ، گو کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان مقامات پر حملے موثر ہو سکتے ہیں۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا)