ایران سے ’محض سمجھوتہ‘ نہیں چاہتے: کیری

فائل

امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہ ایران کے جوہری پروگرام میں ہتھیاروں کی تشکیل کی راہ باقی نہ رہے، قابلِ قدر پیش رفت حاصل ہوئی ہے

امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے کہا ہے کہ نیوکلیئر تنازع پر ایران کے ساتھ سمجھوتا طے کرنا ایک مشکل معاملہ ہے، اور یہ کہ مذاکرات کار ’محض ایک سمجھوتا طے نہیں کرنا چاہتے‘۔

اُنھوں نے یہ بات ہفتے کے روز سوٹزرلینڈ کے شہر، لوزیان میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ کیری نے کہا کہ ’سمجھوتے کی راہ میں کچھ اہم کمیاں ہیں، اور ضرورت اِس بات کی ہے کہ بنیادی فیصلے کیے جائیں‘۔

کیری نے یہ بھی کہا کہ یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہ ایران کے جوہری پروگرام میں ہتھیاروں کی تشکیل کی راہ باقی نہ رہے، قابلِ قدر پیش رفت حاصل کی گئی ہے۔

وزیر خارجہ نے یہ بات ’پی فائیو پلس ون گروپ‘ کے ساتھ بات چیت کے لیے لندن جاتے ہوئے کہی، جہاں ایران کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جس کے بعد اُن کی واشنگٹن واپسی ہوگی۔ ایران کے ساتھ مذاکرات اگلے ہفتے ہونے کی توقع ہے۔


اِس سے قبل، ہفتے کی دِن ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ملک کی جوہری صلاحیت کے بارے میں عالمی طاقتوں کے ساتھ سمجھوتا ہونا ممکن ہے۔ یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہ اب بھی اختلافات موجود ہیں، مسٹر روحانی نے کہا کہ ’کوئی ایسا معاملہ نہیں جس کا کوئی حل موجود نہ ہو‘۔

سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، اِرنا کو انٹرویو میں، اُنھوں نے کہا کہ،’اُن امور پر جن میں اختلاف رائے تھا، مشترکہ سوچ سامنے آئی ہے۔‘

اس سے ایک ہی روز پہلے، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان، جس میں امریکہ بھی شامل ہے، بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی تھی، جس کے بعد، ایرانی صدر کی والدہ کے انتقال پر ایرانی وفد کو ملک واپس جانے کی اجازت دی گئی۔