ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے امریکی ہم منصب براک اوباما کو نشری مباحثہ کی دعوت دی ہے تاکہ ان کے بقول معلوم ہو سکے کہ دونوں رہنماؤں میں سے کس کے پاس عالمی مسائل کا بہتر حل موجود ہیں۔
پیر کے روز ایک تقریر میں صدر احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکی شہر نیو یارک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس دورے میں وہ میڈیا کی موجودگی میں صدر اومابا سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
محمود احمدی نژاد گذشتہ برسوں کے دوران متعدد موقعوں پر امریکی صدور سے اس قسم کے مباحثوں کی پیشکش کر چکے ہیں لیکن اب تک اس کو رد کیا جاتا رہاہے۔
تازہ ترین پیشکش ایسے وقت کی گئی ہے جب ایران پر واشنگٹن کی کوششوں کے بعد بین الاقوامی سطح پر نئی پابندیوں کا اطلاق کیا گیا ہے جن کا مقصد تہران کو اس کے متنازع جوہری پروگرام کے سلسلے میں مذاکرات پر مجبور کرنا ہے۔ یہ مذاکرات گذشتہ برس اکتوبر میں منقطع کر دیے گئے تھے۔
اس سلسلے میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ”وہ کہتے ہیں کہ ہم پابندیاں لگا دیں گے۔ ٹھیک (ہے)، لگا دیں۔ اب تک آپ کتنی قراردادیں لا چکے ہیں؟ چار؟ ان کو چار ہزار کر دیں۔“
محمود احمدی نژاد نے بتایا کہ وہ ”انصاف اور احترام“ کی بنیاد پر کیے جانے والے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
انھوں نے ان امکانات کو بھی مضحکہ خیز قرار دیا کہ امریکہ یا اسرائل ایران کو جوہری پروگرام سے باز رکھنے کے لیے اس کی تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل امریکہ کے چیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ایڈمرل مائیک ملن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے امریکہ نے اس پر حملے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تاہم ان کی خواہش ہے کہ اس پر عمل کرنے کی
نوبت نا آئے۔