امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران کو امریکی مالی نظام تک رسائی دینے کا کوئی ارادہ نہیں، جس سے ایران اور دونوں ملکوں کے کاروباری ادارے ڈالر میں لین دین کر سکیں۔
محکمہ ٴخارجہ کے ترجمان ماک ٹونر نے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے پہلے، ضرورت اس بات کی ہوگی کہ کچھ پابندیاں ہٹائی جائیں۔
لاگو تعزیرات کے تحت، ایران کی جانب سے امریکی بینکوں اور سرمایہ کاری اداروں کے ساتھ کسی براہ راست لیں دیں کی ممانعت ہے۔
ٹونر نے صدر براک اوباما کے گذشتہ ہفتے کے بیانات کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ وہ کاروباری ادارے جو ایران کے ساتھ ڈالر میں لین دین کرنا چاہتے ہوں وہ یورپی بینکوں کے ذریعے ایسا کرسکتے ہیں۔
ایران نے شکایت کی ہے کہ جوہری پروگرام ترک کرنے کے سلسلے میں ہونے والے سمجھوتے کے بعد اٹھائی گئی چند پابندیوں کا ثمر ابھی اُس کی بگڑی ہوئی معیشت پر نمودار نہیں ہوا۔
اوباما نے کہا ہے کہ اب تک ایران جوہری سمجھوتے کی پابندی کرتا رہا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے گذشتہ ہفتہ کہا تھا کہ اُس کی ’’اشتعال انگیز‘‘ حرکات کے باعث کاروباری حلقے اس سے دور بھاگ سکتے ہیں۔
بقول اُن کے، ’’جب وہ (ایران) بیلاسٹک میزائل داغتا ہے جس پر اسرائیل کو تباہ کرنے کے نعرے درج ہوں، تو اِس سے کاروباری ادارے شش و پنج میں مبتلا ہوجاتے ہیں‘‘۔