ایرانی رہنماؤں نے جمعرات کے روز ان دو دھماکوں کا انتقام لینے کا عزم ظاہر کیا ہے جو پاسدارن انقلاب کے ایک اعلیٰ کمانڈز قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی برسی کے موقع پر ہونے والی ایک تقریب کے دوران ہوئے۔ ان دھماکوں میں 100 کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے۔
نائب صدر محمد مخبر نے ایک اسپتال میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سلیمانی کی سپاہ کے ذریعے بہت سخت جوابی کارروائی کی جائے گی۔
اسپتال میں بدھ کے دھماکوں کے زخمی ہونے والوں میں سے کچھ کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ایک نامعلوم ذریعے نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کو بتایا کہ جنوب مشرقی شہر کرمان کے قبرستان میں ہونے والا پہلا دھماکہ خودکش بمبار نے کیا تھا۔
ذریعے نے ارنا کو بتایا کہ غالب امکان یہی ہے کہ دوسرے دھماکے کی وجہ بھی یہی تھی۔
سرکاری ٹیلی وژن کی فوٹیج میں قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے آبائی قصبے کرمان سمیت درجنوں شہروں میں لوگوں کے اجتماع دکھائے گئے جو امریکہ مخالف نعرے لگا رہے تھے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکام نے جمعے کے روز بڑے پیمانے پر مظاہروں کی اپیل کی ہے جس دوران ان دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات بھی ادا کی جائیں گی۔
ایران کی طاقت ور عسکری تنظیم پاسدارن انقلاب نے ان حملوں کو بزدلانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکوں کا مقصد عدم تحفظ پیدا کرنا اوراسلامی جمہوریہ سے قوم کی گہری محبت اور عقیدت رکھنے کا انتقام لینا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ان دھماکوں گھناؤنا اور غیر انسانی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، اور ایران کے اعلیٰ ترین لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ان دو بم دھماکوں کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ان دھماکوں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ 284 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں عورتیں اور بچے شامل تھے۔
امریکہ کا ردعمل
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ان دھماکوں میں امریکہ کے ملوث ہونے کے خیال کو مضحاکہ خیز قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ کے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ان میں اسرائیل کا ہاتھ تھا۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ایسے دہشت گردانہ حملے ہیں جو ماضی میں داعش کے عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے جاتے رہے ہیں۔
تہران اکثر اوقات اپنے دیرینہ دشمنوں اسرائیل اور امریکہ پر یہ الزام لگاتا رہتا ہے کہ وہ ایران مخالف عسکریت پسند گروپوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں جو ماضی میں اسلامی مملکت کے خلاف حملے کر چکے ہیں۔ا
یرانی بلوچی عسکریت پسند وں اور نسلی عرب علیحدگی پسند وں نے بھی ایران پر حملے کیے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے)