ایران نے کہا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرینہ مسئلے کے حل میں ثالثی کے لیے آمادہ ہے۔
یہ بات ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے بھارت میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔ وہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت میں ہیں جہاں پاکستان کی نمائندگی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایران کے لیے بہت اہم ہیں اور وہ ان دونوں ملکوں کے لیے "بہترین کی اُمید رکھتے ہیں۔"
جواد ظریف نے کہا کہ "اگر ان میں سے کسی ایک کے لیے بھی ایران مددگار ہو سکتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ ہم یہ رضاکارانہ طور پر نہیں کر رہے، لیکن ہم تیار ہیں کیونکہ یہ دونوں ہمسایہ ملک ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔"
ایرانی عہدیدار کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی ایشیا کی دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور حالیہ مہینوں کے دوران متنازع علاقے کشمیر اور ورکنگ باؤنڈری پر آئے روز فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے سے تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ایران کے بھارت کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں جب کہ پاکستان کے ساتھ ایک عرصے کی سرد مہری کے بعد اس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں قابل ذکر بہتری دیکھی گئی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اعلیٰ سطحی رابطے میں معطل ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت گئے ہیں۔
ہفتہ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے کانفرنس کے شرکا کے اعزاز میں دیے گئے اعشایئے میں پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی ان سے مختصر گفتگو ہوئی تھی جس میں رسمی جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سے متعلق ہونے والی اس کانفرنس کے موقع پر پاکستان کے وفد کی بھارت کے عہدیداروں سے دوطرفہ ملاقاتیں طے نہیں ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات پر امریکہ بھی نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ دونوں ملکوں کو تناؤ میں کمی لانے کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیتا آ رہا ہے۔