ایران میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے کی پاداش میں 12 سال سے جیل میں قید نرگس محمدی نے 2023 کا نوبیل امن انعام حاصل کر لیا ہے۔
ایوارڈ کا اعلان کرنے والی کمیٹی کا کہنا تھا کہ نرگس محمدی کے لیے اس اعزاز کا اعلان ان لوگوں کے لیے پیغام ہے جو ایران میں ہونے والے حالیہ احتجاج میں شامل ہیں اور نرگس محمدی کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نرگس محمدی ایران میں خواتین کے حقوق کی بحالی اور سزائے موت کے خاتمے کے لیے کام کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے انہیں مختلف اوقات میں قید و بند کا سامنا رہا ہے۔
نارویجیئن نوبیل کمیٹی نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ انعام سب سے پہلے ایران میں چلنے والی پوری تحریک کے انتہائی اہم کام کا اعتراف ہے جس کی متفقہ رہنما نرگس محمدی ہیں۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام کے لیے یہ درست فیصلہ ہوگا اگر وہ نرگس محمدی کو رہا کرتے ہیں اور انہیں دسمبر میں انعام وصول کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
ایران الزام عائد کرتا ہے کہ خواتین کے حقوق اور حجاب سمیت دیگر قوانین کے خلاف ہونے والے احتجاج مغربی ممالک کے ایما پر کیے جا رہے ہیں۔
نرگس محمدی اس وقت تہران کی اوین جیل میں قید ہیں۔ انہیں مختلف مقدمات میں مجموعی طور پر 12 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ حقوق کی تنظیم فرنٹ لائن ڈیفینڈرز کے مطابق نرگس محمدی مختلف اوقات میں قید کاٹ چکی ہیں۔ ان پر لگائے گئے الزامات میں ریاست کے خلاف پراپیگنڈا کرنا بھی شامل ہے۔
نرگس محمدی ڈیفنڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر کی نائب سربراہ بھی رہی ہیں۔ اس غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ شیریں عبادی کو 2003 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔
نوبیل امن انعام کے اعلان کے بعد پیرس میں مقیم نرگس محمدی کے شوہر تقی رحمانی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اعزاز سے حقوقِ انسانی کے لیے نرگس کی جدوجہد کو مزید حوصلہ ملے گا۔ درحقیقت یہ اعزاز ایران میں چلنے والی تحریک کے نعرے ’زن، زندگی، آزادی‘ کے لیے ہے۔
نوبیل امن انعام کے ساتھ لگ بھگ 10 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی پیش کی جاتی ہے۔ نوبیل انعام کا تمغہ اور رقم اوسلو میں دس دسمبر کو ہونے والی تقریب میں دیا جاتا ہے۔ یہ تاریخ نوبیل انعام کے بانی اور سوئیڈش موجد الفریڈ نوبیل کی برسی کا دن ہوتا ہے۔ ان کی وصیت کے مطابق 1895 میں اس انعام کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہے۔