اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اپریل سے اب تک تشدد کے واقعات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں بم دھماکوں میں کم از کم 51 افراد اور 140 زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق بدھ کو ہونے والے بم دھماکے کاظمیہ اور صدر کے علاقوں میں ہوئے جہاں شیعہ آبادی اکثریت میں ہے۔
ان بم دھماکوں کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عراق میں شیعہ اور سنی آبادی کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
سنی آبادی کا الزام ہے کہ شیعہ حکومت اُن کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُنھیں ’محدود‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اپریل سے اب تک تشدد کے واقعات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے۔
حکام کے مطابق بدھ کو ہونے والے بم دھماکے کاظمیہ اور صدر کے علاقوں میں ہوئے جہاں شیعہ آبادی اکثریت میں ہے۔
ان بم دھماکوں کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عراق میں شیعہ اور سنی آبادی کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
سنی آبادی کا الزام ہے کہ شیعہ حکومت اُن کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُنھیں ’محدود‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اپریل سے اب تک تشدد کے واقعات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے۔