عراق کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بدستور حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
عراق میں تیل کی سب سے بڑی تنصیب پر کنٹرول کے لیے سنی شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی جمعرات کو بھی جاری ہے۔
بیجی نامی علاقے میں عینی شاہدین کے مطابق آئل ریفائنری سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں جب کہ ایک عمارت پر دولت الاسلامیہ فی عراق ولشام نامی شدت پسند تنظیم کا سیاہ پرچم بھی لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔
عراق کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ آئل ریفائنری بدستور حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
"بیجی آئل ریفائنری" شمالی شہر موصل اور دارالحکومت بغداد کے درمیان واقع ہے۔
سنی شدت پسندوں نے رواں ماہ کے اوائل میں مختلف شمالی حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد دارالحکومت بغداد کی طرف پیش قدمی شروع کرتے ہوئے مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
امریکہ عراق میں سنی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے عراق کی مدد کرنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی سینٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ عراق کی حکومت نے امریکہ سے فضائی کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق کی شیعہ حکومت نے اپنے عوام کو مایوس کیا اور اس کے رہنما سنیوں اور کردوں کے ساتھ مل کر نئی متحد حکومت قائم کرنے کے اپنے عزم کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔
دریں اثناء امریکہ کے صدر براک اوباما نے عراق کے معاملے پر اپنے بہترین ردعمل کا تاحال فیصلہ تو نہیں کیا ہے لیکن انھوں نے عراق میں اپنے لڑاکا فوجی بھیجنے کے امکان کو رد کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے نمائندہ ارکان سے ملاقات میں صدر اوباما نے عراقی فورسز کو مضبوط کرنے کے لیے امریکی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان جے کارنی کا کہنا تھا کہ صدر نے صرف اس امریکی فوجیوں کو دوبارہ عراق بھیجنے کے امکان کو رد کیا۔
کارنی نے کہا کہ امریکہ کا مقصد عراق کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنا اور امریکی قومی سلامتی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔
بیجی نامی علاقے میں عینی شاہدین کے مطابق آئل ریفائنری سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں جب کہ ایک عمارت پر دولت الاسلامیہ فی عراق ولشام نامی شدت پسند تنظیم کا سیاہ پرچم بھی لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔
عراق کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ آئل ریفائنری بدستور حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
"بیجی آئل ریفائنری" شمالی شہر موصل اور دارالحکومت بغداد کے درمیان واقع ہے۔
سنی شدت پسندوں نے رواں ماہ کے اوائل میں مختلف شمالی حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد دارالحکومت بغداد کی طرف پیش قدمی شروع کرتے ہوئے مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
امریکہ عراق میں سنی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے عراق کی مدد کرنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی سینٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ عراق کی حکومت نے امریکہ سے فضائی کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق کی شیعہ حکومت نے اپنے عوام کو مایوس کیا اور اس کے رہنما سنیوں اور کردوں کے ساتھ مل کر نئی متحد حکومت قائم کرنے کے اپنے عزم کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔
دریں اثناء امریکہ کے صدر براک اوباما نے عراق کے معاملے پر اپنے بہترین ردعمل کا تاحال فیصلہ تو نہیں کیا ہے لیکن انھوں نے عراق میں اپنے لڑاکا فوجی بھیجنے کے امکان کو رد کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے نمائندہ ارکان سے ملاقات میں صدر اوباما نے عراقی فورسز کو مضبوط کرنے کے لیے امریکی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان جے کارنی کا کہنا تھا کہ صدر نے صرف اس امریکی فوجیوں کو دوبارہ عراق بھیجنے کے امکان کو رد کیا۔
کارنی نے کہا کہ امریکہ کا مقصد عراق کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنا اور امریکی قومی سلامتی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔