عراق کے پارلیمان نے کُرد سیاست داں، فواد معصوم کو ملک کا نیا صدر منتخب کیا ہے، جس سے کچھ ہی گھنٹے قبل شدت پسندوں نے شمالی بغداد میں ایک قافلے پر حملہ کیا، جس واقع میں کم از کم 51 قیدی اور آٹھ پولیس اہل کار ہلاک ہوئے۔
چھہتر برس کے فواد معصوم کا انتخاب اُس وقت یقینی ہوا جب کُرد جماعتوں نےاُن کی حمایت میں رات گئے ایک سمجھوتا طے کیا۔
جمعرات کے اِس انتخاب سے ایک مدت سے تاخیر کی شکار نئی حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار ہوگئی ہے، لیکن وزیر اعظم کا چناؤ ایک انتہائی مشکل مرحلہ ثابت ہوگا۔ اور تشدد کی یہ کارروائیاں اُن چیلنجوں کی نشاندہی کرتی ہیں جو ملک کے نئے رہنما کو درپیش ہوں گے۔
یہ حملہ جمعرات کو دارلحکومت سے تقریبا ً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تاجی کے قصبے میں اُس وقت پیش آیا جب قافلے کی صورت میں قیدیوں کو ایک فوجی اڈے کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ قافلہ سڑک کنارے نصب بموں سے ٹکرایا اور پھر شدت پسندوں نے فائر کھول دیا۔
عراق کو بڑھتی ہوئی تشدد کی کارروائیوں کا سامنا ہے، خاص طور پر شمال کے علاقے میں جہاں سنی شدت پسندوں نے وسیع علاقے پر قبضہ جما لیا ہے، جہاں وہ اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔