عراق: الانبار کا قبضہ چھڑانے کے لیے عراقی فوج کا بڑا حملہ

فائل

الانبار صوبے کے حکام کا کہنا ہے کہ رمادی شہر کے جنوبی اور مغربی علاقے میں داعش کے جنگجووں اور عراقی فوج کے درمیان شدید لڑائی ہورہی ہے۔

عراق کی حکومت نے شدت پسند تنظیم داعش سے ملک کے مغربی صوبے الانبار کا قبضہ چھڑانے کے لیے بڑے فوجی حملے کا آغاز کیا ہے۔

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں عراقی فوج کے ساتھ ساتھ اس کی اتحادی شیعہ ملیشیائیں اور سنی قبائلی لشکر بھی شریک ہیں۔

فوجی حملہ صوبہ الانبار کے دارالحکومت اور بڑے شہر رمادی کے داعش کے جنگجووں کے قبضے میں جانے کے لگ بھگ ایک ہفتے بعد شروع کیا گیا ہے۔

دو ہفتے قبل شہر پر داعش کے حملے کےبعد عراقی فوج وہاں سے پسپا ہوگئی تھی جس کے بعد گزشتہ اتوار کو شہر مکمل طور پر جنگجووں کے قبضے میں چلا گیا تھا۔

عراقی فوج کی پسپائی پر امریکہ کے وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹر نے کڑی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ عراقی فوج لڑائی کا حوصلہ ہی نہیں رکھتی۔ امریکی وزیرِ دفاع کی تنقید کو عراقی حکومت نے مسترد کردیا تھا۔

عراقی پارلیمان کے رکن اور شیعہ رہنما احمد الاسعدی نے منگل کو خبر رساں ادارے 'اے پی' کو بتایا ہے کہ عراقی فوجی دستوں نے رمادی کو تین طرف سے گھیر لیا ہے۔

الانبار صوبے کے حکام کا کہنا ہے کہ رمادی شہر کے جنوبی اور مغربی علاقے میں داعش کے جنگجووں اور عراقی فوج کے درمیان شدید لڑائی ہورہی ہے۔

عراقی حکام کے مطابق شہر پر فضائی حملے بھی کیے جارہے ہیں۔ ایک مقامی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملے کا پہلا مقصد شہر کے گردو نواح پر قبضہ کرنا ہے جس کے بعد دوسرے مرحلے میں سرکاری فوج کے دستے شہر کے اندرونی علاقوں کی جانب پیش قدمی کریں گے۔

عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ رمادی پر قبضے کے لیے کیے جانے والے حملے میں بعض سنی قبائل بھی شیعہ لشکروں کے شانہ بشانہ عراقی فوج کی مدد کر رہے ہیں۔

عراق کے دارالحکومت بغداد کے مغرب میں واقع صوبہ الانبار کا بیشتر علاقہ صحرا پر مشتمل ہے جس کی سرحدیں اردن، شام اور سعودی عرب سے ملتی ہیں۔

داعش نے گزشتہ سال صوبے کے بیشتر علاقے پر قبضہ کرلیا تھا جو تاحال برقرار ہے۔

عراق کے وزیرِاعظم حیدر العبادی نے پیر کو معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ عراقی فوج چند دنوں کے اندر رمادی کا قبضہ حاصل کرلے گی۔