عراقی قانون سازوں نے صدر کے طور پر کردستان کے رہنما جلال طالبانی کو دوبارہ منتخب کرلیا ہے، تاہم اُس سے پیشتر پیدا ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں سنی حمایت والے عراقیہ اتحاد کے کچھ ارکان نے پارلیمان سے واک آؤٹ کیا۔
تین قانون سازوں کو بحال کرنے کےاُن کے مطالبے کو نہ مانے جانے کی بنا پر، پارلیمان کے منتخب نئے اسپیکر اسامہ النجفی اور دیگر قانون سازوں نے اجلاس کا واک آؤٹ کیا۔ اِن قانون سازوں کو سابق عراقی لیڈر صدام حسین کی ممنوعہ بعث پارٹی سے مبینہ تعلقات کی بنا پر بندش لگائی گئی ہے۔
تاہم، جب مسٹر طالبانی کو دوبارہ منتخب کرنے کے لیے ووٹنگ جاری تھی، اُس وقت نجفی پارلیمان کے اجلاس میں واپس آئے۔ ووٹنگ کے فوری بعد مسٹر طالبانی نے کہا کہ وہ وزیرِ اعظم نوری المالکی کو اگلی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دیں گے۔
اِس سے قبل جمعرات کو پارلیمان کے ارکان نے‘ الصدر تحریک’ سے وابستہ ایک رکن اور کردستان اتحاد کے ایک قانون ساز کو ڈپٹی اسپیکر کے طور پر منتخب کیا۔
اُن کا انتخاب، سیاسی رہنماؤں کی طرف سے آٹھ ماہ سے جاری تعطل کی فضا کو ختم کرنے کے ایک ہی روز بعد عمل میں آیا، جس کا باعث مارچ میں ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی نتائج تھے۔
مارچ کے انتخابات میں سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کے عراقیہ اتحاد نے زیادہ تر نشستیں حاصل کیں، لیکن دوسری جماعتوں کی طرف سے درکار حمایت کے حصول میں ناکامی کے سبب ایک اکثریتی اتحاد تشکیل دینے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
تاہم اُس سے پیشتر پیدا ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں سنی حمایت والے عراقیہ اتحاد کے کچھ ارکان نے پارلیمان سے واک آؤٹ کیا