بغداد اور کرکوک میں یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے جب شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد نماز جمعہ کے بعد مساجد سے باہر آ رہے تھے
عراق کے دارالحکومت بغداد اور شمالی شہر کرکوک میں اہل تشیع کی مساجد کے قریب خود کش کار بم دھماکوں میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
بغداد اور کرکوک میں یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے جب شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد نماز جمعہ کے بعد مساجد سے باہر آ رہے تھے۔
خبررساں ادارے رائیٹرز کے مطابق کرکوک کی مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ مسجد میں خطبہ سن رہے تھے کہ ایک زوردار دھماکا ہوا جس سے ہر طرف شیشے بکھر گئے اور چھت کا ایک حصہ بھی جزوی طور پر منہدم ہوگیا۔
القاعدہ سے منسلک سنی انتہا پسند تنظیموں نے ملک میں اہل تشیع کے خلاف حملوں میں اضافہ کر دیا ہے اور اس کا مقصد ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دے کر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نور المالکی کی زیر قیادت حکومت کو کمزور کرنا ہے۔
بغداد اور کرکوک میں یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے جب شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد نماز جمعہ کے بعد مساجد سے باہر آ رہے تھے۔
خبررساں ادارے رائیٹرز کے مطابق کرکوک کی مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ مسجد میں خطبہ سن رہے تھے کہ ایک زوردار دھماکا ہوا جس سے ہر طرف شیشے بکھر گئے اور چھت کا ایک حصہ بھی جزوی طور پر منہدم ہوگیا۔
القاعدہ سے منسلک سنی انتہا پسند تنظیموں نے ملک میں اہل تشیع کے خلاف حملوں میں اضافہ کر دیا ہے اور اس کا مقصد ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دے کر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نور المالکی کی زیر قیادت حکومت کو کمزور کرنا ہے۔