عراق: تشدد کی کارروائیاں، 14 افراد ہلاک

فائل

متعدد لوگ ملک میں سکیورٹی نظام کو تقویت دینے میں کانامی کا ذمہ دار وزیر اعظم نوری الماکی کی حکومت کو قرار دیتے ہیں
ایسے میں جب عراقی گذشتہ ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں، بغداد اور اُس کے گرد و نواح میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کو دو مارکیٹوں میں ہونے والے بم حملے ہلاکت خیز ثابت ہوئے، جن میں خریدار ہلاک و زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک برس کے دوران سنی اکثریت اور شیعہ اقلیت کے درمیان ہونے والی اس شدت پسندی کے باعث 12000سے زائد عراقی ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعدد لوگ ملک میں سکیورٹی نظام کو تقویت دینے میں کانامی کا ذمہ دار وزیر اعظم نوری الماکی کی حکومت کو قرار دیتے ہیں۔

مسٹر مالکی کو توقع ہے کہ 30 اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں وہ تیسری میعاد کے لیے منتخب ہو جائیں گے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اُن کا ’قانون کی بالا دستی‘ نامی اتحاد زیادہ تر نشستیں جیتے گا، لیکن شاید وہ اس قابل نہ ہوں کہ اپنے طور پر حکومت تشکیل دے پائیں۔