موصل جہاں شدید لڑائی جاری ہے، عراقی ہیلی کاپٹروں نے اتوار کے روز ایک جامع مسجد کے قریب راکیٹ فائر کیے، ایسے میں جب زمینی فوجیں اس مقام پر پہنچیں جہاں داعش کے لیڈر ابو بکر البغدادی نے 2014ء میں اپنی خودساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا۔
وڈیو میں 'مسجد النور' کے قریب سے امنڈتا ہوا سیاہ رنگ کا دھواں دیکھا جا سکتا ہے، اوپر ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں، جب کہ پرانے شہر کے گنجان آباد علاقے کی شہری آبادی محفوظ مقامات کی تلاش میں بھاگ رہی ہے۔
صورت حال پر نظر رکھنے والے امریکی اور عراقی تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ یہ مسجد جہادیوں کا غیر سرکاری انتظامی صدر دفتر رہا ہے، جب اُنھوں نے جولائی 2014ء میں تنصیب کے اندر قدم رکھا، جہاں البغدادی نے مشرقی شام سے لے لر شمال مغربی عراق پر پھیلے علاقے پر خلافت کا اعلان کیا۔
اتوار کی رات گئے، عینی شاہدین کی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ عراقی پیدل فوج موصل کی تباہ شدہ آہنی پُل سے 100 میٹر کے فاصلے پر موجود تھی، جہاں سے وہ آہستہ آہستہ قریبی مسجد کی جانب بڑھی، جب کہ چھوٹی گلیوں اور ساتھ ہی تنگ راستے میں مقیم سینکڑوں، ہزاروں کی شہری آبادی کے باعث پیش قدمی میں کافی وقت لگا۔
جنرل عباس الجبوری نے فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کو بتایا کہ ''دقت اس لیے پیش آ رہی ہے چونکہ شہری آبادی موجود ہے، گولیوں کے تبادلے میں مقیم خاندانوں کو کس طرح بچایا جائے، جنھیں جہادی انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں''۔
جبوری نے پرانے شہر اور اُس کے قدیم مضافات میں بھاری توپ خانے کی عدم موجودگی کے باعث نتائج کے حصول میں سست روی کا بھی ذکر کیا، جہاں عمارتیں ایک دوسرے کے بہت قریب واقع ہیں جب کہ بہت ہی تنگ گلیاں بھاری اسلحے کے استعمال میں مانع ہیں۔
مزید یزیدی رہا
دوسری جانب، کُرد خبر رساں ادارے، 'ردعا' نے اطلاع کی ہے کہ داعش کے یرغمال بنانے والوں سے اتوار کے روز آٹھ مزید یزیدی خواتین اور بچوں کو رہائی دلائی۔
تفصیل مبہم ہیں۔ لیکن، رپورٹ میں بچائو سے وابستہ کُرد اہل کار حسین کورو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کُرد پیش مرگہ کے لڑاکوں اور سلامتی پر مامور اداروں نے مل کر موصل کے صوبہ دھوک کے شمال میں ایک مربوط کارروائی کی۔