عراق کی سکیورٹی فورسز نے مغربی صوبہ انبار کے علاقے الرطبہ کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ علاقہ شام اور اردن کی سرحد سے ملحقہ شدت پسند گروپ داعش کے زیر تسلط علاقوں سے ملحق ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان پیٹر کک نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ "اگر عراقی فورسز الرطبہ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیتی ہیں تو یہ داعش کے خلاف لڑائی میں ایک اہم پیش رفت ہوگی۔"
رواں سال کے اوائل میں داعش نے مشرقی شام اور عراق کے سرحدی علاقوں کا کنٹرول کھو دیا تھا۔
رطبہ کے گردونواح سے داعش کا کنٹرول ختم ہونے کے بعد انبار صوبے میں شدت پسندوں کا قبضہ صرف القائم تک محدود ہو جائے گا جو کہ شام اور عراق کے درمیان ان کے علاقوں کا ایک اہم مرکز ثابت ہو سکتا ہے۔
ترجمان کک نے بتایا کہ داعش شام میں اپنے زیرقبضہ علاقوں میں سے 45 فیصد کا قبضہ کھو چکا ہے جب کہ شام میں اسے 16 سے 20 فیصد علاقہ چھوڑنا پڑا ہے۔
عراق میں داعش کے خلاف مقامی سکیورٹی فورسز، ملیشیا اور امریکہ کی زیر قیادت اتحادی افواج کی فضائی کارروائیوں کی بدولت متعدد علاقے شدت پسندوں سے واگزار کروائے جا چکے ہیں۔ گزشتہ سال رمادی اور تکریت کا قبضہ داعش سے چھڑوایا گیا تھا۔
عراق اور شام میں داعش کی پرتشدد کارروائیوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ایک بڑی آبادی کی صحت اور بنیادی ضروریات تک رسائی محدود مسدود ہو کر رہ گئی ہے۔
2014 کے وسط میں اس شدت پسند گروپ نے عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر کے یہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا۔