عراقی سیکیورٹی فورسز نے ایران نواز ملیشیا 'کتائب حزب اللہ' کے بغداد میں موجود ہیڈ کوارٹر پر آپریشن کے دوران متعدد جنگجوؤں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
عراقی فورسز کی جانب سے کتائب حزب اللہ کے خلاف جمعرات کو کیا جانے والا آپریشن رواں برس کی بڑی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ کتائب حزب اللہ کے جنگجو عراق میں امریکی فورسز اور فوجی تنصیبات کو راکٹ حملوں سے نشانہ بناتے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران نواز ملیشیا کے جنگجوؤں کی گرفتاری عراق کے نئے وزیرِ اعظم مصطفیٰ الکاظمی کی جانب سے اشارہ ہے کہ وہ عسکریت پسند گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کے وعدے پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عراق کی حکومت اور پیرا ملٹری ذرائع نے کتائب حزب اللہ کے گرفتار کیے جانے والے جنگجوؤں کی تعداد اور ان کی منتقلی سے متعلق متضاد اطلاعات دی ہیں۔
پیرا ملٹری فورسز اور ایک حکومتی ذمہ دار شخصیت نے بتایا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو حکومتی فورسز کے زیرِ اثر کام کرنے والے گروپ 'پاپولر موبلائزیشن فورسز' کے حراستی کیمپ میں منتقل کیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے اُن کی منتقلی سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام جنگجو سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں۔
پاپولر موبلائزیشن فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی زیرِ حراست جنگجوؤں کی تعداد 19 ہے جب کہ سرکاری حکام یہ تعداد 23 بتاتے ہیں۔
SEE ALSO: ایران کے خلاف دنیا نے ساتھ نہ دیا تو امریکہ تنہا کارروائی کے قابل ہے: پومپیوایک حکومتی شخصیت نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ عراق کی انسدادِ دہشت گردی فورس نے کارروائی کے دوران کتائب حزب اللہ کے تین کمانڈروں کو بھی حراست میں لیا ہے جن میں سے ایک ایرانی ہے۔ تاہم پاپولر موبلائزیشن فورس کے حکام نے ایسے کسی کمانڈر کو حراست میں لینے کی تردید کی ہے۔
عراق میں امریکی اتحادی فورسز کے ترجمان اور عراقی پیرا ملٹری فورس کے ذرائع نے تردید کی ہے کہ گرفتار کیے جانے والے کسی بھی جنگجو کو امریکی فوج کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ایک حکومتی شخصیت نے دعویٰ کیا تھا کہ تین افراد کو امریکی فوج کے حوالے کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عراقی سرزمین پر امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب امریکہ نے رواں برس جنوری میں ایک ڈرون حملے میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور کتائب حزب اللہ کے سربراہ ابو مہدی المہندس کو ہلاک کیا تھا۔
مذکورہ شخصیات کی ہلاکت کے بعد بغداد میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد بار میزائل داغے گئے جن کی ذمہ داری کتائب حزب اللہ نے قبول کی تھی۔