عراق نے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی مدد سے داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی کارروائی کی ہے۔
عراقی فوج نے اتوار کو کہا کہ ان طیاروں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف 15 فضائی کارروائیاں کی گئیں۔ داعش نے گزشتہ سال شمالی اور مغربی عراق کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔
عراق کے وزیر دفاع خالد العبیدی نے کہا کہ’’یقینی طور پر اس سے مستقبل میں جنگ پر مثبت اثر پڑے گا۔‘‘
امریکہ نے 2011ء میں کیے گئے ایک معاہدے کے تحت چار ایف سولہ طیارے اس سال جولائی میں عراق کے حوالے کیے تھے۔ تین ارب ڈالر کے اس معاہدے کے تحت عراق نے 18 ایف سولہ طیاروں کا آرڈر دیا تھا اور 2012ء میں اس نے اسی طرح کے مزید 18 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔
امریکی وزارت دفاع کے پریس سیکرٹری پیٹر کک نے اتوار کو ایک بیان میں عراقی فضائیہ کو سراہتے ہوئے داعش کے خلاف گزشتہ ایک سال سے جاری بین الاقوامی مہم میں ان طیاروں کے ’’استعمال کو کامیاب قرار‘‘ دیا ہے۔
پیٹر کک نے کہا کہ ’’امریکہ عراق اور عراقی عوام کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری کے قیام کے عزم پر قائم ہے اور جیسے جیسے یہ طیارے اپنے پیداواری شیڈول کے مطابق دستیاب ہوتے رہیں گے ہم باقی طیاروں کی فراہمی کے لیے عراقی حکومت سے مل کر کام جاری رکھیں گے ۔‘‘
امریکہ اُس بین الاقوامی فضائی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے جس کے تحت اگست 2014ء میں عراق اور اس کے ایک ماہ بعد شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع ہوئیں۔ پینٹاگان کے اعداد و شمار کے مطابق اتحادی طیاروں نے عراق میں 4,100 سے زائد فضائی کارروائیاں کی ہیں جبکہ شام میں بھی ایسی ہی 2,500 کارروائیاں کی گئیں۔
عراقی زمینی دستوں جنہیں ملیشیا جنگجوؤں کی حمایت بھی حاصل ہے نے داعش سے کچھ علاقہ واپس لینے میں پیش رفت کی ہے تاہم عسکریت پسندوں کا اب بھی بڑے عراقی شہروں پر کنٹرول برقرار ہے جن پر انہوں نے گزشتہ سال قبضہ کیا تھا۔