میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کرسٹین آسٹن ایران کی جانب سے اس کے جوہری پروگرام پر پانچ دسمبر کو مذاکرات کی تجویز قبول کرلیں گی، لیکن تہران کی یہ تجویز مسترد کردیں گی کہ یہ مذاکرات ترکی میں کیے جائیں۔
خبررساں اداروں نے ایک نامعلوم سفارت کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ آسٹن جمعے کے روز ایران کو باضابطہ طورپر جواب دیں اور غالب امکان یہ ہے کہ وہ یہ مذاکرات سوئزرلینڈ میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کریں۔
سفارت کار کا کہنا ہے کہ آسٹن اپنا جواب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ، جسے پی فائیو پلس ون گروپ کے نام سے جانا جاتاہے، صلاح مشورے کے بعد دیں۔
اگر یہ اجلاس ہوتا ہے تو یہ ایک سال سے زیادہ عرصے کےبعد، جب ایران نےاپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں شرکت کی تھی، ایسا پہلا اجلاس ہوگا۔
منگل کے روز ایرانی عہدے داروں نے آسٹن کویہ تجویز پیش کی تھی کہ وہ 23 نومبر یا5 دسمبر کو ترکی میں مذاکرات منعقد کرائیں۔
تاہم ایرانی عہدے داروں نے اس ہفتے کے آخر میں یہ زور دیا تھاکہ ایندھن کے مجوزہ تبادلے اور یورینیم کی افزودگی جیسے معاملات ایجنڈے پر نہ رکھے جائیں۔
اس سے قبل آسٹن نے 15 نومبر کو ویانا میں مذاکرات کی تجویز دی تھی لیکن ایرانی عہدے دار وں نے اس پر کبھی باضابطہ رضامندی ظاہر نہیں کی۔
امریکہ اورکئی دوسرے مغربی ممالک کاخیال ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کررہاہے۔ جب کہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔